بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک ملازم کو حلال طریقہ سے ملی ہوئی چیز استعمال کرنا


سوال

السلام علیکم! پاکستان میں مختلف کمپنیاں اپنی پراڈکٹس کسی بھی ادارے کے ملازمین کو جاکر مفت میں مہیا کرتی ہیں، اور اس کا مقصد اپنی پراڈکٹس کو بڑھانا یا اپنے کسٹمرز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔اگر ایک انٹرنیٹ کمپنی نیشنل بینک کے ملازمین کو اپنی پراڈکٹس دے اور اس میں بینک کا کوئی عمل دخل نہ ہو اور وہ بینک ملازم کو صرف اس لیے دی جاتی ہے کہ یہ ایک حکومتی ادارہ ہے اور اس کے ملازمین اس کو استعمال کریں گے تو اس سے ان کی آمدنی ہوگی۔ اب جب یہ ڈیوائس(آلہ) بینک ملازم کو مل گئی اور اس کے استعمال میں نہ ہو تو کیا اس ملازم کا بھائی اس ڈیوائس کو استعمال کرسکتا ہے ؟ جبکہ ماہانہ استعمال پر اس بینک ملازم کا بھائی اس ڈیوائس کی رقم ادا کرتا ہے؟ ازراہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمادیں ۔ جزاکم اللہ خیرا

جواب

کرسکتا ہے۔


فتوی نمبر : 143101200664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں