بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کی ملازمت کاحکم


سوال

میں بینک میں کام کرتاہوں، کیا یہ کام حلال ہے؟ اگرنہیں توکیا جب تک مجھے نیا کام نہیں ملتا میں یہ کام کرسکتاہوں ؟

جواب

بینک کی نوکری ناجائزہے، سائل کےذمےلازم ہےکہ کسی حلال روزگارکی تلاش کرے، البتہ جب تک کوئی نئی نوکری نہیں ملتی اورگزربسرکی کوئی اورصورت نہ ہوتواس نوکری کوناجائزسمجھتےہوئےنئےروزگارکی حقیقی تلاش کرتے رہنےکے ساتھ اس نوکری کوکرنےکی گنجائش ہے۔ اس کی آمدن سےصرف ضرورت کے بعداستعمال کرتارہے جیسےہی کوئی نئی نوکری ملےگووہ اس موجودہ نوکری سے کم منافع بخش ہوموجودہ نوکری کوچھوڑنالازم ہوگا اورحلال ذرائع آمدن میں میسرآنےپربشرط استطاعت اتنی رقم صدقہ بھی کردے جتناحرام مال استعمال کرچکے ہیں۔


فتوی نمبر : 143101200236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں