بینک اسلامی میں سیونگ اکاونٹ کھولنا چاہتا ہوں مگرمیں نے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاون کراچی کے ویب سائٹ پر پڑھا کہ بینک اسلامی اور میزان بینک سودی ہے حالانکہ ان کے ویب سائٹ پر فتوی بھی ہے جس پر دار الافتاء جامعہ بنوريہ سائٹ اورحضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی اسٹمب بھی ہے میرا تعلق دیوبند سے ہے اب میں کیا سمجھوں کہ یہ بینک اسلامی ہیں یا سودی ؟اگر کسی کے پاس 2 تولے سونا اور 500 یا2000 روپے ہو اور اس کے اوپر قرض بھی ہو اور کمائی کا کوئی زریعہ نہ ہویعنی غریب ہو تو کیا اس پر زکواۃ ہے کیا ہاتھی اور زرافہ حلال ہے یا حرام
1: موجودہ زمانے میں اسلامی بینکنگ کے نام سے جتنے بھی بینک کام کر رہے ہیں ہماری تحقیق کے مطابق وہ اسلامی نہیں ہیں،ان کا غیراسلامی اور غیرشرعی ہونا ہماری ویب سائٹ پر وضاحت کے ساتھ مذکور ہے ، لھذا ان میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز ہے اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔جامعہ بنوریہ سائٹ ایک الگ ادارہ ہے اور مفتی تقی عثمانیصاحب دامت برکاتھم العالیہ ایک الگ ادارے سے منسلک ہیں، اور یہ سارے ادارے مسلک حقہ سے تعلق رکھنے کے باوجود مختلف رائے رکھتے ہیں۔جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن اور ملک کے بیشتر اداروں اورعلماء کی رائے سے جامعہ بنوریہ سائٹ اورمفتی تقیعثمانی صاحب دامت برکاتھم العالیہ کی رائے مختلف ہے ، ان کی رائے کے بارے میں خود انہی سے استفسار کیا جائے۔۔2: قرض کی مقدار اگر موجود سونے اور نقد رقم کی مالیت کے برابر یا زائد ہے یا زائد تو نہیں مگر قرض منہا کرنے کے بعد نصاب کے بقدر رقم ملکیت میں نہیں بچتی تو تو ایسی صورت میں اس شخص پر زکواۃ واجب نہیں۔3: ہاتھی حرام اور زرافہ حلال ہے۔واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143510200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن