بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر تولے اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسألہ کے با رے میں؟ کہ آجکل مارکیٹوں میں جو بیوعات ہوتی ہیں اسکی مختلف صورتیں ہیں۔ ایک صورت تو یہ ہے کہ مشتری ایک کیلو یا دو کیلو کے پیکٹ خریدتا ہے ۔دوسری صورت یہ ہے مشتری خرید و فروخت مجازفۃکرتا ہے۔تیسری صورت یہ ہے کہ دوکاندار مشتری کے کسی وکیل کے سامنے اشیاء تولتا ہے ۔ ان تمام صورتوں میں اگر دوکاندارمشتری کے سامنے اشیاء نہ بھی تولے تو بھی اسکے جواز میں کسی کو کوئی کلام نہیں۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ مشتری دوکاندار کو ایک چٹ دے دیتا ہے جس کے مطابق دوکاندار اشیاء تول کر مشتری کے گھر بھجوا دیتا ہے جس میں مشتری کی جانب سے کوئی وکیل بھی نہیں ہوتا۔ پانچویں صورت یہ ہے کہ مشتری جب دوکان جاتا ہے تو دوکاندار نے پہلے سے اشیاء تول کر رکھی ہوتی ہیں اور سابقہ وزن کی بنیاد پر مشتری اشیاء لے لیتا ہے اور وزن کا اعادہ نہ دکان میں کرتا ہے نہ گھر جا کر کرتا ہے۔حلانکہ بہشتی زیور میں اس طرح کے اشیاء کے استعمال کرنے کو ناجائزلکھا ہے ۔اور تمام متون سے بھی یہی بات سمجھ آتی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ آخری دو صورتیں اگر واقعی ناجائز ہیں تو کیا انکے جواز کی کوئی صورت ہو سکتی ہے یا نہیں کیونکہ آجکل اسطرح کی بیوعات میں تو عوام و خواص مبتلا ہیں۔ ازراہ کرم جواب باصواب سے مطلع فرما کر ثواب دارین حاصل کریں۔

جواب

واضح رہے کہ اشیاء موزونہ کو فروخت کرنے کی عام طور سے تین صورتیں ہیں 1۔ دوکاندار گاہک یا اس کے وکیل کے سامنے تول کر فروخت کرے، یہ صورت جائز ہے 2۔ دوکاندار بوری یا مخصوص تھیلے یا برتن یا پیکٹ میں کوئی چیز فروخت کرے تو اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے خواہ ان کا وزن کم یو یا زائد۔ 3۔دوکاندار نے کوئی چیر وزن کرکے فروخت کی مگر تولتے وقت گاہک یا اس کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔ یہی صورت مذکورہ سوال میں بطور چوتھی اور پانچویں صورت مذکورہ ہے، تو اس کے بارے میں تفصیل یہ ہےکہ متون کی کتب اور بہشتی زیور میں اس صورت کو ناجائز کہا گیا ہے، وہ اس وقت ہے جب گاہک اس شرط پر خریدے کہ میں یہ چیز تول کر اور وزن کرکے خریدوں گااور پھر دوکاندار اس شرط کی رعایت نہ کرے اور مشتری کے سامنے نہ تولے تو ایسی صورت میں یہ خرید و فروخت ناجائز ہوگی، ، اس کی تائید درج ذیل عبارت سے ہوتی ہے۔ اشتریٰ مکیلا بشرط الکیل خرم بیعہ واکلہ حتی یکیلہ و مثلہ الموزون بشرط الوزن والعد غیر الدراھم والدنانیر۔۔۔ تاہم گاہک تولنے کی شرط نہ لگاتے بلکہ دوکاندار پر اعتماد کرتے ہوئے چیز خرید لے یا یہ نیت کرلے کہ میں اس سامان کی قیمت ادا کر رہا ہوں چاہے یہ ایک کلو ہو یا سوا کلو تو ایسی صورت میں بغیر تولے سامان کی خرید و فروخت جائز ہے جیسا کہ آج کل عام دستور ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں