بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے وقت انگوٹھے چومنا


سوال

اذان میں انگو ٹھے چومنے  کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

اذان کے وقت انگوٹھے چومنے اورآنکھوں سے لگانے کی کوئی صحیح دلیل نہیں ہے اورنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں اوربعد کے خیرالقرون میں اس کاثبوت ملتاہے،اسی وجہ سے اس عمل کو بعد والے علماء نے ناجائزاوربدعت بتایاہے ۔ اورجن احادیث سے اس بارے میں استدلال کیاجاتاہے ان کے بارے میں محدثین کا اتفاق ہے کہ وہ سب موضوع  (من گھڑت) یا انتہائی ضعیف ہیں ۔ جیسا کہ امام جلال الدین سیوطیؒ لکھتے ہیں:

"الأحادیث التي رویت في تقبیل الأنامل و جعلھا علی العینین عندسماع اسمه صلى الله علیه و سلّم من المؤذّن في كلمة الشھادۃ كلّھا موضوعًا."

ترجمہ:وہ حدیثیں جن میں مؤذن سے کلمہ شہادت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانام سنتے وقت انگلیاں چومنے اورآنکھوں پررکھنے کاحکم آیاہےوہ سب کی سب موضوع اورجعلی ہیں۔

اسی طرح ملاعلی قاریؒ فرماتے ہیں:

"بسند فیه مجاهیل مع انقطاعه."

یعنی اس کی سندمیں کئی مجہول راوی ہیں اوراس کی سندبھی منقطع ہے۔

مفتی اعظم  ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ اس بارے میں تحریرفرماتے ہیں:

"آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کانامِ نامی سننے پرابہام کوچومنااورآنکھوں سے لگاناسنت نہیں ہے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایساحکم نہیں دیا اورنہ صحابہ کرامؓ سے یہ عمل درآمد ہوا، ہاں  "مسندفردوس دیلمی"  سے ایک روایت اس کے متعلق نقل کی گئی ہے، وہ روایت ضعیف ہے،بعض بزرگوں نے اس عمل کوآنکھیں نہ دکھنے  کے لیے مؤثربتایاہے تو اگرکوئی شخص اس کوسنت نہ سمجھے اورآنکھوں کے نہ دکھنے کے لیے بطورایک علاج کے عمل کرے تو اس کے لیے فی نفسہ یہ عمل مباح ہوگا، مگر لوگ اس کوشرعی چیز اور سنت سمجھ کر کرتے ہیں؛ اس لیے اس کوترک کردینا ہی بہتر ہے؛ تاکہ لوگ التباس میں مبتلانہ ہوں۔"

[کفایت المفتی،ج:2ص:166،ط:دارالاشاعت کراچی]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143604200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں