بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کا جواب دینے کا حکم


سوال

حضرت میں یہ سوال پوچھنا چاہتاہوں کہ اگرآدمی مسجد میں بیٹھاہواہواور اسی مسجد میں اذان ہوجیساکہ جمعہ کی دوسری اذان یا کوئی اوراذان، توکیااذان کاجواب دینا چاہئے، اور اگر آدمی ایک مسجد میں بیٹھا ہواہواور کسی دوسری مسجد میں اذان ہوتو کیا جواب دیناچاہئے؟

جواب

اذان سننے پر بندہ کودوقسم کے جوابات دینا ہوتے ہیں ایک عملی کہ نماز کےلیے مسجدروانہ ہوجائےجوکہ واجب ہے اوردوسراقولی کہ اذان کے کلمات دہرائے جوکہ مستحب ہے۔ جوشخص مسجد میں پہلے سےموجودہےتوعملی جواب اس کے ذمے ہے ہی نہیں البتہ قولی جواب کااستحباب اب بھی رہیگا، البتہ یہ واضح رہےکہ جمعہ کی دوسری اذان کاجواب قولی نہیں دیاجائےگا، اوراگرمسجد میں بیٹھے ہوئےکسی دوسری مسجد سےاذان کی آواز آئےتواگریہ شخص پہلے کسی اذان کا جواب دےچکا ہےاب دوبارہ کسی اوراذان کاجواب اس کے ذمہ نہیں ہےاس لیےکہ سننےوالےکےذمہ صرف پہلی اذان کاجواب ہےنہ کہ بعد والی اذانوں کا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں