بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت پر حج فرض ہونے کی شرائط


سوال

عام طور پر جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو وہ لڑکی اپنے ساتھ جہیز میں کافی سارا سامان، ضروری اور غیر ضروری لاتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر لڑکی اپنے ساتھ اتنا سامان مع سونا چاندی کے لائے ، جو کہ اسکی اپنی ملکیت ھو تو اس پر حج فرض ہوگا؟ مثلا زید کی شادی عیدالفطر کے فورا بعد ہوئی۔ اور اسکی زوجہ اپنے ہمراہ اس مقدار میں سونا چاندی اور دیگر غیر ضروری سامان لائی کہ اگر اس سامان کو بازار میں فروخت کیا جائے تو زید کی بیوی بآسانی حج کر سکتی ہے۔ ایسی صورت میں کیا زید کی بیوی کو اپنا مذکورہ سامان فروخت کرکے حج کرنا فرض ہے؟ واضح رہے کے زید کا اسی سال حج پہ جانے کا ارادہ ہے اور اسکی مالی استطاعت اتنی نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو اپنے ہمراہ لے جائے۔ جزاک اللہ

جواب

زید کی بیوی کی ملکیت میں اگر سونا چاندی زیور کی صورت میں اتنی مالیت کا زیور و سامان موجود ہے جس سے حج کے آنے جانے، رہائش اور کھانے پینے اور بوقت ضرورت محرم کا خرچہ باآسانی نکل سکتا ہے تو اس پر حج فرض ہے، لہذا جتنی جلدی ہوسکے اس فرض کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہیے۔ باقی جہیز میں آنے والے گھریلو سامان پر جس طرح زکوٰۃ نہیں ہوتی اسی طرح اس کی مالیت کا حج کی فرضیت میں بھی اعتبار نہیں ہوگا۔ البتہ عورت کا اپنے شوہر یا محرم مرد کے بغیر حج پر جانا جائز نہیں، لہذا جب تک عورت کے ساتھ حج پر جانے کے لیے ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی میسر نہ ہو یا محرم میسر ہو لیکن عورت اس محرم کے خرچہ کی استطاعت نہ رکھتی ہو تو عورت پر حج فرض کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔ باقی بیوی کو اپنے ساتھ حج پر لے کر جانا شوہر کے ذمہ لازم نہیں، اگر شوہر پر حج فرض ہے تو وہ اکیلا ہی حج کے لیے جاسکتا ہے۔


فتوی نمبر : 143101200659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں