بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کی نماز مثل اوّل میں پڑھی جائے تو حنفی المسلک جماعت میں شامل ہو یا تنہا پڑھے؟


سوال

میں عرب امارات میں رہتا ہوں اور میرا تعلق فقہ حنفی سے ہے، یہاں عصر کی نماز جماعت کے ساتھ مثل اوّل میں ادا کی جاتی ہے، میں چونکہ فقہ حنفی پر عمل پیرا ہوں اس لئیے عصر کی نماز اکیلا مثل ثانی کے بعد پڑھتا ہوں اور اس کے لیے میں نے دارالعلوم دیوبند سے فتوی بھی منگوایا تھا جس میں حنفی حضرات کو تنہا مثل ثانی میں نماز پڑھنے کا کہا گیا ہے، جب کہ آپ کے مسائل اور ان کے حل سے پتہ چلتا ہے کہ جماعت نہیں چھوڑنی چاھئیے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جماعت شرط ہے اور حضراتِ شوافع بھی چونکہ حق ہیں تو ہم عصر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں ، مگر میں سوچتاہوں کہ دارالعلوم دیوبند کے فتوی کے بعد جب حنفی علماء کے نزدیک عصر کا وقت ہی نہیں ہوا تو پھر جماعت کیسے ہوگی؟

جواب

صورت مسؤلہ میں سائل پہلے تو کوشش کرے کہ مثل ثانی کے بعد باجماعت نماز کی کوئی صورت بن سکے، ورنہ تنہا ہی نماز ادا کرلے، مثل اول میں ہونے والی جماعت میں شامل نہ ہو۔ اور اگر کبھی نوبت آبھی جاے مثل اول کی جماعت میں شمولیت کی تو نماز بہرحال ادا ہوجائیگی ، دہرانے کی ضرورت نہیں ۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143410200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں