بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

الفاظِ طلاق بیوی کو براہِ راست نہ کہے جائیں تو بھی طلاق واقع ہوجائے گی


سوال

مسئلہ یہ درپیش ہے کہ زید کی شادی کو 9 سال ہوگئے ہیں اس عرصہ کے دوران اپنی بیوی کی بد زنانی اور ناروا طرز عمل جس میں شوہر کے گریبان پر ہاتھ بھی شامل ہے کی وجہ سے دو مرتبہ اسے طلاق دے چکا تھا تقریباً دوماہ قبل انتہائی بدتمیزی کا رویہ اختیار کرنے پرزید کی ذہنی کیفیت یہ تھی کہ اس نے نماز کے بعد استخارہ بھی کیا اور دعا بھی مانگی کہ اللہ تعالیٰ اسے اس عذاب سے چھٹکارا دلادے، اسی دوران اس نے اپنی بیوی کو سسرال بھیج دیا اور اسے ہدایت کی کہ جب تک میں نہ کہوں واپس نہ آنا، باوجود اس کے ایک دن وہ اپنی والدہ کے ساتھ زید کی غیر موجودگی میں گھر پہنچ گئی، اطلاع ملنے پر زید نے اپنی ساس کو فون پر سرزنش کی کہ میرے منع کرنے کے باوجود وہ گھر پر کیوں آئی اسے واپس لے جاؤ ورنہ بہت برا ہوگا ۔ بعد ازاں زید نے اپنے سالے صاحب کو فون پر کہہ  دیا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے میں اسے گھر نہیں لے کر آؤں گا۔ 9 سال کے دوران ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے اور دومرتبہ طلاق کے مرحلے سے گزرنے کے باوجود چوں کہ اس کی بیوی کے طرزِ عمل میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکی؛ لہذا زید نے حتمی طور پر اسے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ سسرال والوں کا کہنا ہے کہ زید نے اپنی بیوی کو براہ راست تو نہیں کہا، بلکہ سالے صاحب کو اطلاع دی تھی اس لیے یہ طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ زید کو چوں کہ اب بھی شرح صدر ہے؛ لہذا ازراہِ کرم واضع فرمائیں کہ کیا شرعی طور پر طلاق واقع ہوچکی ہے یا نہیں؟

جواب

طلاق کے الفاظ ادا کردینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، خواہ بیوی سے براہِ راست نہ کہے جائیں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں زید کی بیوی پر تیسری طلاق بھی واقع ہوچکی ہے، اور وہ زید پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے۔

تیسری طلاق کے بعد سے عدت گزارنے کے بعد عورت کے لیے کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔ دوسرے نکاح کے بعد اگر دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا دوسرا شوہر ازخود طلاق دے دے تو دوسرے شوہرکی عدت گزارنے کے بعد عورت کے لیے سابق شوہر(زید) سے نکاح جائزہوگا۔ فی الحال زید کے لیے نہ رجوع جائزہے نہ ہی تجدید نکاح جائزہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143509200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں