بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الفاظ کنایہ کے بعد طلاق صریح کا حکم


سوال

السلام علیکم ،رحمۃ اللہ و برکاتہکیا فرماتے ہیں میرے اس مسئلے کا بارے میں کہ:میں قطر میں مقیم ہوں، یہاں میں کمانے کی غرض سے آیا ہوں ،مہری ہر دن بیوی سے باتیں ہوتی رہتی ہیں ،پر وہ مزاج کی تھوڑی کڑک ہے ،بات بات پر غصہ کرتی ہے ،اور مجھے بھرا بھلا بھہ کہ دیتی ہے، ایک دن ہوا یوں کہ میں نے اس کی باتوں سے تنگ آکر کہ دیا کہ دیکھو اگر تجھے مجھ سے اچھا کوئی اور ملتا ہے تو جاؤ ،میرے پاس کیوں ہو ،پھر ایک دن یوں ہوا کہ باتوں باتوں میں میں نے کہا رہنا ہے ،خوشی سے تو رہو ورنہ طلاق لے کر دوسرا گھر تلاش کرو جو مجھ سے اچھا اور بہتر ہو ،پھر اس نے کہا ہاں تو طلا ق دے ہی دو ،پھر میں نے اس کی بات سے غصہ ہوکرفون میں کہ دیا کہ ہاں!جاؤ تمہیں میں طلاق دیتا ہوں ،اب اگر یہ طلا ق ہوگئی تو کتنا ،اور اب کیا رجوع کی حالت ہوگی اگر ہوگی تو کیسے ،رجوع کا کیا مطلب ہے ،یاد رہے کہ میں اس وقت قطر میں ہوں ایک سال سے پہلے اب جا نہیں سکتا ۔پوری تفصیل چاہئے ،آپ کا میں بے حد شکر گزار رہوں گا ۔ والسلام مع الاکرام

جواب

آپ کے سوال میںایک وضاحت مطلوب ہے ، آپ نے اپنے سوال میںبیوی کے ساتھ دو جھگڑے کے واقعات ذکر کیے ، دوسرا واقعہ جس میںآپ نے طلاق کا لفظ کہا پہلے واقعہ کے کتنے عرصے بعد کا ہے ؟ یعنی پہلے واقعے میںآپ نے بیوی سے کہا کہ :اگر تجھے مجھ سے اچھا کوئی اور ملتا ہے تو جاؤ ، میرے پاس کیوںہو؟،دوسری مرتبہ آپ نے بیوی کے مطالبے پر کہاکہ :ہاںطلاق دے دی، ان دونوںباتوں کا درمیانی عرصہ کتنا ہے ؟یعنی دوسرا واقعہجسمیں آپ نے طلاق کا لفظ استعمال کیا وہ پہلے واقعے کے کتنے عرصے بعد کا ہے ؟بہرحال اگر پہلےکے الفاظ میں آپ کی نیت طلاق کی نہ تھی تو ان الفاظ سے کچھ نہیں ہوا ،اس کے بعد جب دوسرے واقعے ولاے الفاظ سے بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئ ہے۔اب حکم یہ ہے کہ آپ عدت میں رجوع کرسکتے ہیں ،رجوع کے لیے پاکستان آنا ضروری نہیں بلکہ بہتر یہ ہے کہ آپ گواہان کے سامنے کہہ دیں کہ میں اپنی بیوی سے رجوع کرتا ہوں اس طرح رجوع ہوجائے گا اور میاں بیوی کا رشتہ برقرار رہے گا۔واضح رہے کہ جوع عدت کے دورانیہ میں ہوسکتا ہے اور عدت کا دورانیہ تین ماہواریاں ہیں۔


فتوی نمبر : 143507200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں