بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

"اگر میں تم کو ماروں تو تم مجھ پر حرام ہو"کہنا


سوال

کیافرماتے ہیں کہ علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر میں تم کو ماروں تو تم مجھ پر حرام ہو اور یہ جملہ کئی دفعہ کہا تو اب پوچھنا یہ ہے کہ اگر یہ شخص اپنی بیوی کو مارے تو کتنی طلاقیں واقع ہوں گی اور یادرہے کہ شوہر نے یہ بھی کہاہے کہ اگر میں مزاق میں بھی ماروں توبھی طلاق ہے تو اب شوہر کا اپنی بیوی کو پیارے سے مارنا اور چٹکی کاٹنا یادانتوں سے کاٹنا کس زمرے میں آئے گا؟ کیا اس طرح مزاق میں مارنے سے بھی طلاق ہوجائے گی ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر شوہر اپنی بیوی کو حقیقتا یامذاقا مارتاہے تو اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائیگی ، دوران عدت اور بعدعدت دوبارہ نئے مہر کے تقرر کے ساتھ باہمی رضامندی سے نکاح ہوسکتاہے آئندہ کیلئے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیارہوگا البتہ پیارسے مارنا، چٹکی کاٹنا یادانتوں سے کاٹنا مارنے کے زمرے میں داخل نہیں ہوگا۔


فتوی نمبر : 143101200672

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں