بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

"اگر میں تجھے قتل نہ کروں تو میری بیویر مجھ پر حرام " کہنا


سوال

میرا سوال طلاق کے بارے میں ہے ، ایک شخص نے دوسرے آدمی سے لڑائی کی اور لڑائی کے دوران یہ الفاظ کہے: "اگر میں نے تجھے قتل نہیں کیا تو میری بیوی مجھ پر حرام ہے"۔ اب یہ کس طرح سے اپنی جان چھڑائے؟ آیا وہ بیوی مطلقہ ہو گئی ہے؟ یا وہ کوئی کفارہ وغیرہ دے دے؟ اس کی کیا صورت بن سکتی ہے کہ یہ آدمی آزاد ہوجائے؟

جواب

صورت مسئولہ میں فی الحال تو قائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ البتہ اگر وہ شخص جس کو قتل کی دھمکی دی گئی ہے اپنی طبعی موت مرجاتا ہے یا کوئی اور اس کو قتل کردیتا ہے، تو اس قتل کی دھمکی دینے والے شخص کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ اسی طرح اگر خود یہ دھمکی دینے والا شخص اس دوسرے شخص سے پہلے مرجاتا ہے تو زندگی کے آخری لمحات میں اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ پہلی صورت میں عدت کے دوران اور عدت کے بعد بھی باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ دونوں کا نکاح ہوسکتا ہے۔ آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاق کا اختیار باقی رہے گا۔


فتوی نمبر : 143101200646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں