بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنا


سوال

1۔ قربانی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ کیا ضروری ہے ؟ اور کیا پہلا حصہ انہی کے ساتھ خاص ہے ؟ اگر حصہ ہے بھی تو کیا اس حصے سے خود بھی کھا سکتے ہیں ؟2۔ کیا ہر آد می پر علیحدہ قربانی ہے ہر سال یا باری تقسیم کرسکتے ہیں کہ ایک سال بچے کریں گے اور ایک سال شوہر اور بیوی؟3۔ ایک عورت کے پا س ساڑھے باون تولہ چاندی ہے لیکن شوہر کم حیثیت ہے صرف اپنا حصہ ڈال سکتا ہے تو کیا عورت پر چاندی بیچ کر قربانی کرنا لازم ہے ؟4۔ ایک عورت کے پاس مال ہے لیکن شوہر کا ، تو کیا اس کی طرف سے شوہر کرے گا یا نہیں ؟

جواب

1۔ صورت مسئولہ میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنا لازمی نہیں ہے، ہاں کوئی صاحبِ استطاعت ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو افضل و بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی طرف سے قربانی کی ہے تو امتی بھی کرے تو بہتر و افضل ہے۔ 2۔ نصاب کا مالک صاحبِ استطاعت شخص پر ہر سال قربانی واجب ہے۔ قربانی کرنے سے وہ بری الذمہ ہوگا اس میں باری باری قربانی کرنے کا تصور اسلام میں نہیں بلکہ ہر ایک اپنے ع،ل، قول و فعل کا مکلف ہے۔ 3۔ جی ہاں 4۔ قربانی عورت پر نہیں شوہر پر ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں