بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آدابِ مباشرت


سوال

کیا میاں بیوی ایک دوسرے کے مخصوص اعضاء کا بوسہ لے سکتے ہیں؟ اگر لے سکتے ہیں تو کس حد تک؟

جواب

انسان الله تعالی کی پیدا کردہ مخلوقات میں سے اشرف ترین مخلوق ہے، اور اس کے لئے زندگی گزارنے کا بہترین نمونہ انبیاء کرام علیہم السلام اور خصوصا نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے، جن کے قول وفعل کو الله تعالی نے رہتی دنیا کے لئے محفوظ فرماکر رہنمائی کا سامان فراہم کردیا ہے، حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے کبھی میری شرم گاہ کو نہیں دیکھا، نہ ہی کبھی میری نگاہ آپ کی شرم گاہ پر پڑی ہے، تعلیماتِ نبویہ کی روشنی میں غور کیا جائے تو چہرہ جسم کا اشرف ترین اور قابلِ احترام عضو ہے، اور زبان قرآن کریم کی تلاوت اور الله تعالی کی یاد جیسی عبادات میں استعمال ہوتی ہے، جب شرم گاہ کو محض آنکھ سے دیکھنا شرعا نامناسب ہے تو ایسے محترم اعضاء سے ان کا بوسہ لینا شرعا کتنا ناپسندیدہ ترین عمل ہوگا، درحقیقت یہ فطرتِ سلیمہ کے خلاف ایک حیوانی حرکت ہے، جسے آج کی خواہشات کی اندھی مغربی تہذیب کی سوغات تو کہا جاسکتا ہے لیکن کسی مسلمان کا شیوہ ہرگز نہیں قرار دیا جاسکتا، مسلمان تو ہر حال میں احکام خداوندی اور تعلیمات نبوی کا پابند ہوتا ہے، اس لئے وہ جنسی خواہش کے پورا کرنے میں بھی دین کو پس پشت نہیں رکھتا، لہذا مسلمانوں کو ایسی نازیبا، خلاف شرع اور خلاف فطرت حرکتوں سے اجتناب کرنا چاہئیے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143512200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں