بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عاملوں سے چور کے متعلق معلوم کرنے اورغیرمسلم عامل سے تعویذ لینے کاحکم


سوال

بسم اللہ الرحمن الرحیم حضرت صدر مفتی صاحب مد ظلہ العالی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: امید ہے کہ مزاجِ گرامی بخیر و عافیت ہوگا؛خدمتِ اقدس میں دو سوال عرض ہے،امید ہے کہ تفصیلی جواب عنایت فرماکر ممنون و مشکور فرمائیںگے۔ 1عن ابی ھریرۃؓ قال:قال رسول اللہ ﷺ: من اتی عرافاً او کاھناً فصدقہ بما یقول فقد کفر بما انزل علی محمد ﷺ ۔رواہ ابو داؤد،و الترمذی،والنسائی،وابن ماجہ حدیثِ مذکور میں لفظِ عراف جو ذکر کیا گیا ہے عام طور پرشارحین نے اس کا معنی یہ لکھا ہے:العراف ھو الذی یدعی معرفۃ الامور بمقدمات واسباب یستدل بھا علی مواقعھا کا لمسروق من الذی سرقہ ومعرفۃ مکا ن الضالۃ ونحو ذلک۔ اب سوال یہ ہے کہ خط کشیدہ کام تو آج کل عاملین حضرات بھی کرتے ہیں تو کیا کوئی آدمی جس کو کوئی بے چینی،تکلیف یا گبھراہٹ نہیں ہے وہ کسی عامل سے کہے ذرا چیک کر لو کسی نے کچھ کروا تو نہیں رکھا ہے؟یا کسی نے کوئی سحر یا میلا کا م تو نہیں کر رکھا ہے؟ اس بات کا سوال کرنے والا غیب کی خبر معلوم کرنے والا سمجھا جائیگا؟یا نہیں؟اور ایسا آدمی حدیثِ مذکور کی وعید میںداخل ہوگا یا نہیں؟ نیز بے چینی اور گبھراہٹ کی صورت میں اس طرح سوال کرنا درست ہے یا نہیں؟۔کافروں سے تعویذ گنڈے کروانا جائز ہے یا نہیں؟۲ امید ہے کہ دونوں سوال کا تفصیلی جواب عنایت فرماکرممنون ومشکور فرمائیںگے۔فقط والسلام۔سائل دار الافتاء جامعہ کنز العلومجمال پور،احمد آبادگجرات۔الھند

جواب

عاملوں سے چور یا سحروغیرہ کرنے والوں کی تعیین کے متعلق سوال کرنا اورعاملوں کا افراد کومتعین کرکے خبردیناحدیث کی وعید میں داخل ہے۔ اس مقصد سے نہ توسوال کیاجائے نہ ہی عامل چوریاعمل کرنے والے کانام متعین کرکے خبردیں،بلکہ عاملوں کے پاس جانے کامقصد جائزطریقہٴ علاج اختیارکرناہواوروہ﴿عامل﴾ بھی بلاتعیین فقط جائزطریقے پرعلاج کریں توجائزہوگا۔ واضح رہے کہ اگرکوئی عامل چوری کی جگہ یاچورکی تعیین یا سحروغیرہ کرنے والے کی تعیین کرکے بھی بتادے توچوری یادوسرے جرم کے ثبوت کے لیے شرعاً حجت نہیں ہوگا۔اگرمسلمان عامل سے جائزطریقے سے علاج نہ ہوسکے اورغیرمسلم سے علاج کرانے﴿تعویذوغیرہ لینے﴾ میں شرکیہ الفاظ نہ پڑھے جائیں، شرکیہ الفاظ پرمشتمل تعویذ بھی نہ پہناجائے اورکوئی حرام چیز﴿کھانے یالگانے میں﴾استعمال نہ کی جائے، بلکہ غیرمسلم عامل خودہی دم وغیرہ پڑھ کرعلاج کرے توجائزہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143502200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں