بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر کی کم سے کم مقدار اور مہر کے دیگر مسائل


سوال

حقِ مہر کی کم از کم مقدار کیا ہے؟ اور حقِ مہر کی مقدار متعین کرنے کا  صحیح اور درست طریقہ کیا ہے؟حق مہر ادا کرنے کا درست طریقہ کیا ہے؟ مہر معجل اور مہر مؤجل کیا ہوتا ہے؟

جواب

شریعت میں مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہیں، جو آج کل کے رائج حساب سےدو تولہ پونے آٹھ ماشہ چاندی کے برابر ہے۔

حق مہر متعین کرنے کے لیے مناسب یہ ہے کہ لڑکی کے خاندان کی دیگر لڑکیوں کا جو مہر مقرر کیا جاتا رہا ہے اسی کے بقدر متعین کردیا جائے، تاہم لڑکے اور لڑکی والے باہمی رضامندی سے اس سے کم یا زائد رقم متعین کرنا چاہے تو کر سکتے ہیں،البتہ دو تولہ پونے آٹھ ماشہ چاندی کی مالیت  سے کم نہ ہو۔

مہر کی ادائیگی کا درست طریقہ یہی ہے کہ حسب معاہدہ ادا کردیا جائے۔

"مہر موٴجل" اس کو کہتے ہیں جس کی ادائیگی کے لیے کوئی خاص میعاد مقرّر کی گئی ہو۔  اور جس کی ادائیگی فوراً یا عورت کے مطالبے پر واجب ہو وہ ”مہرِ معجل“ ہے، مہرِ معجل کا مطالبہ عورت جب چاہے کرسکتی ہے، لیکن مہرِ موٴجل کا مطالبہ مقرّرہ میعاد سے پہلے کرنے کی مجاز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں