بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

7 بیٹوں اور 2 بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد مرحوم نے ایک پلاٹ لیا تھا،  ان کے انتقال کے بعد  اب اس کو بیچ کر اس کی جو رقم ملے گی وہ بھائی اور بہنوں میں تقسیم کرنا ہے ۔ ہم سات بھائی اور دو بہنیں ہیں، والدہ حیات ہیں۔رقم کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

والد مرحوم کے ترکہ سے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات کی ادائیگی کے بعد اگر ان کے ذمہ قرض ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد، اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکے سے نافذ کرنے کے بعد مابقیہ کل ترکہ کو 128حصوں میں تقسیم کیاجائے گا، جس میں سے 16حصے والدہ(یعنی مرحوم کی بیوہ)کو، 14،14 حصے  مرحوم کے ہر ایک بیٹےکو ، اور 7،7 حصے مرحوم کی ہرایک بیٹی کو ملیں گے۔یعنی سو روپے میں سے 12.50روپے والدہ کو ، 10.93 روپے ہر ایک بیٹے کو اور 5.46 روپے ہر ایک بیٹی کو  دیے جائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں