میں طلاق کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں، میرے شوہر نے 3 اگست 2019 کو مجھے طلاق دی۔ پہلی بار اس کے الفاظ یہ تھے کہ میں آپ کو طلاق دیتا ہوں، یہاں سے چلی جاؤ، پھر اس نے میری گردن دبا کر مجھے مارنے کی کوشش کی، پھر اس نے یہ کہا کہ میں نے آپ کو طلاق طلاق دے دی۔ اس وقت وہ پورے غصہ میں تھا اور کسی کی بات نہیں سن رہا تھا۔ میں تصدیق کرنا چاہتی ہوں کہ میں طلاق یافتہ ہوں یا نہیں؟ کیا اسلام میں کوئی نرمی ہے؟ میں اس تعلق کو ختم نہیں کرنا چاہتی، کیوں کہ میں اس سے اتنا پیار کرتا ہوں۔ اپنے والد کی غلط فہمی کی وجہ سے اس نے یہ قدم اٹھایا !
گردن دبانے کے بعد اگر شوہرنے پھر دو مرتبہ طلاق کالفظ استعمال کیا تو مجموعی طورپر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب رشتہ ختم ہوچکا ہے،رجوع یا تجدیدِ نکاح کی گنجائش نہیں ہے، عدت گزار کر آپ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوں گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200280
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن