یکم ذی الحجہ سے دس ذی الحجہ تک قربانی کا ارادہ رکھنے والے افراد جسم کے کسی بھی حصہ کے بال کاٹ سکتے ہیں؟ اور اگر کسی نے نے کاٹ لیے تو اس کی قربانی پر کوئی اثر پڑے گا؟
ذی الحجہ کا چاند نکلنے کے بعد سے قربانی کرنے تک جسم کے کسی بھی حصہ کے بال یا ناخن نہ کاٹنا قربانی کا رادہ رکھنے والوں کے لیے مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں؛ لہذا اگر کسی نے قربانی سے پہلے بال یا ناخن کاٹ لیے تو اس سے قربانی پر کوئی اثر نہیں ہوگا، البتہ مستحب عمل کا ثواب نہ ہوگا۔
ملحوظ رہے کہ غیر ضروری بال کاٹے ہوئے جن افراد کے چالیس دن قربانی سے پہلے پورے ہو رہے ہوں ان افراد کو چاہیے کہ قربانی سے پہلے غیر ضروری بالوں کی صفائی کرلیں، قربانی تک مؤخر نہ کریں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن