کچھ احباب کا کہنا ہے کہ:
1۔ یزید کے نام کے ساتھ رضی اللّٰہ عنہ لگانا چاہیے۔ اور وہ دلیل یہ دیتے ہیں کہ یزید قسطنطنیہ کا فاتح ہے۔ 2۔نبی محترم جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسطنطنیہ کے فاتح کو جنت کی بشارت دی تھی، جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ 3۔یزید 35 احادیث کا راوی بھی ہے۔ جب کہ میں نے اہلِ سنت علماء سے یزید کے متعلق اس قسم کے کوئی الفاظ نہیں سنے۔ براہ کرم یزید کے متعلق اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ بتا دیں!
1۔''رضی اللہ عنہ''یہ دعائیہ جملہ صحابہ کرام کے لیے استعمال کیاجاتاہے،جب کہ یزید صحابی نہیں ہے۔
2۔سوال میں مذکور جس روایت کی طرف اشارہ کیاگیا ہے وہ روایت بشمول بخاری شریف کے کئی دیگر کتبِ احادیث میں موجو د ہے، اس حدیث سے متعلق حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ کا کلام کافی وشافی ہے ، جس کا حاصل یہ ہے کہ : بعض لوگ اس حدیث سے استدلال کرکے یزید کی نجات کے قائل ہیں، اس لیے کہ دوسرے لشکر میں یزید بھی شریک تھا، بلکہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہی امیرِ لشکر تھا، درست یہ ہے کہ حدیث سے محض اس کے پچھلے گناہوں کی معافی ثابت ہوتی ہے ؛ کیوں کہ جہاد ان اعمال میں سے ہے جو سابقہ گناہوں کی معافی کا باعث ہوتے ہیں، البتہ آئندہ گناہوں کی معافی ان سے نہیں ہوتی، اس لیے یزید کے بعد کے اعمالِ قبیحہ کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے ، اور اس حدیث کی بنا پر اس کی نجات کا اعتقاد درست نہیں۔(شرح تراجمِ ابوابِ بخاری: ص۳۱، باب ما قیل في قتال الروم ، صحیح بخاری، جلد اول، قدیمی) مزید تفصیل کے لیے مولانا عبدالرشید نعمانی رحمہ اللہ کی کتاب "یزید کی شخصیت" ملاحظہ فرمائیں۔
3۔یزیدکے متعلق 35احادیث کے راوی ہونے کا قول ہمارے علم میں نہیں۔
یزید کے متعلق اہل سنت کا موقف یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ حق پر تھے، یزید حق پر نہ تھا، مزید تفصیل کے لیے حکیم الاسلام قاری محمد طیب رحمہ اللہ کی کتاب''شہیدکربلااور یزید'' نیز مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ''شہیدِ کربلا'' کا مطالعہ فرمائیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201060
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن