بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں سے توبہ اور تلافی مافات کا طریقہ


سوال

میں حافظ قرآن ہوں مگر قرآن بھول چکا ہوں، اس کے علاوہ نمازبھی بہت کم پڑھی ہے،روزے بھی مختلف سالوں میں توڑے ہیں جب سولہ سے بیس سال عمر تھی ، بری عادات کا شکار ہوں، نو ،دس قسمیں بھی توڑ چکا ہوں ، مگر میں اب شرمندہ ہوں اور توبہ کرکے تبدیلی لانا چاہتا ہوں، مجھے ہدایت دیجیئے، میں قضاء اور کفارہ کس طرح ادا کروں، کیا ان میں معافی کی گنجائش ہے؟ کہ میں نئے سرے سے زندگی کی ابتداء کروں اور پچھلا معاف ہوجائے؟

جواب

غلطی کا احساس ہوجانا اور توبہ کی توفیق کا مل جاناتوبہ کی قبولیت کی علامت ہے، گزشہ پر سچے دل سے ندامت اور آئندہ اجتناب کے عزم کے ساتھ توبہ کیجئے اللہ کی ذات بہت کریم ہے سچی توبہ پر معافی کا وعدہ مختلف احادیث میں واردہے،  قرآن کریم یاد کرکے بھلا دینے پر شدید وعید وارد ہوئی ہے، دوبارہ پختگی کا اہتمام کریں تاکہ اس نعمت عظمی سے محرومی نہ ہو، باقی رہی قضاء اور کفارہ کی بات تو روزہ توڑنے کی تفصیل بتا کر کہ کتنے روزے کس طرح سے توڑے ہیں ، دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں اور قسم توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا یا کپڑے دینا ہے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو تین  دن لگاتار روزے رکھنے ہیں،اب جتنی مرتبہ قسم توڑی ہے اتنی مرتبہ کفارہ ادا کرنا ہوگا،۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143609200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں