کوئی چیز گروی رکھ کر اس کے بدلے میں پیسے لینا اوروقت طے کرنا کہ اس وقتِ مقررہ پر پیسے نہ ادا کر سکنے کی صورت میں چیز اس کی، اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
کسی سے قرض لے کر اس کے پاس کوئی چیز گروی رکھوانا جائز ہے، اور جس کے پاس کوئی چیز گروی رکھی جائے وہ اس کا مالک نہیں ہوتا، نہ اس کو استعمال کرنے کی اجازت ہے، اگر اس دوران گروی رکھی ہوئی چیز سے استفادہ کیا تو یہ سود کے حکم میں اور ناجائزہوگا۔ لہٰذا قرض کی مدّت پوری ہونے پر اولاً قرض خواہ کو چاہیے کہ مالک سے قرض کا مطالبہ کرے، اگر قرض وصول نہ ہو تو مالک کی اجازت سے اس چیز کو فروخت کرکے اپنا قرض وصول کرلے تو شرعاً اس کی اجازت ہوگی، اور اس کے بعد اگر کچھ رقم بچ جائے تو زائد رقم اس کو واپس کرنا ضروری ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201171
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن