بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا وراثت میں ملنے والی جائیداد اپنے بھائی کو ھبہ کرنے میں شوہر کی اجازت ضروری ہے؟ مذکورہ جائیداد میں شوہر کا کوئی حق ہے یا نہیں؟


سوال

کیا بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے والدین سے وراثت میں ملنے والی جائے داد  اپنے بھائیوں کو دے سکتی ہے؟ نیز شوہر بیوی کو وراثت میں ملنے والی جائے داد  پر کیا حقوق رکھتا ہے؟

جواب

جو جائے داد عورت کو اپنے والدین سے وراثت میں ملی ہو تو عورت اس جائے داد  کی تنِ تنہا بلا شرکتِ غیر مالک ہے، اور اس جائے داد  میں ہر طرح کا جائز تصرف کرنے کا عورت کو حق حاصل ہے، عورت کی مرضی ہے چاہے اس جائے داد  کو خود خرچ کرے، چاہے  کسی اور کو ہبہ (گفٹ) کرے، عورت اس جائے داد  کو بھائیوں، اولاد، شوہر یا کسی بھی عزیز کو ہبہ کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے، اور ہبہ کرنے کے لیے شرعاً و قانوناً شوہر کی اجازت لازمی نہیں ہے، البتہ کوئی بھی فیصلہ شوہر کے مشورہ سے کرنا بہتر اور مفید ہے ( بشرطیکہ شوہر اس جائے داد  کے بارے میں خیر خواہ ہو، لالچی نہ ہو)۔

بیوی کو وراثت میں ملنے والی جائے داد  پر بیوی کی زندگی میں شوہر کا کوئی حق نہیں ہے، البتہ اگر شوہر کی زندگی میں بیوی کا انتقال ہو جائے  تو اس وقت جو جائے داد  بھی بیوی کی ملکیت میں ہو، بیوی کا ترکہ ہونے کی وجہ سے اس میں شوہر کا وراثت کے ضابطہ شرعیہ کے موافق حق و حصہ ہوتا ہے۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/ 201):

"المادة (1192) - (كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال. مثلاً: الأبنية التي فوقانيها ملك لأحد وتحتانيها لآخر فبما أن لصاحب الفوقاني حق القرار في التحتاني ولصاحب التحتاني حق السقف في الفوقاني أي حق التستر والتحفظ من الشمس والمطر فليس لأحدهما أن يعمل عملاً مضراً بالآخر بدون إذنه ولا أن يهدم بناء نفسه).

كل يتصرف في ملكه المستقل كيفما شاء أي أنه يتصرف كما يريد باختياره أي لايجوز منعه من التصرف من قبل أي أحد هذا إذا لم يكن في ذلك ضرر فاحش للغير. انظر المادة (1197) .

كما أنه لايجبر من أحد على التصرف أي لايؤمر أحد من آخر بأن يقال له: أعمر ملكك وأصلحه ولاتخربه ما لم تكن ضرورة للإجبار على التصرف كما ذكر في المواد (1317 و 1318 و 131 و 1320)". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں