بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نماز کے سجدوں میں تسبیحات کے علاوہ اذکار کر سکتے ہیں


سوال

کیا نماز میں تسبیحات کے علاوہ اور اذکار ثابت ہیں؟ اگرثابت ہیں تو اس کاحکم کیاہے؟

جواب

رکوع، قومے، سجدے اور جلسے میں مختلف اذکار و دعاؤں کا پڑھنا احادیث میں وارد ہوا ہے، لیکن ان روایات کا محمل نوافل ہیں، لہٰذا نوافل و سنن کے رکوع و سجدوں میں تسبیح کے علاوہ اذکار و عربی میں دعا کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہ کلام الناس کے مشابہ نہ ہو۔

البتہ فرائض میں جماعت کا لحاظ رکھتے ہوئے رکوع و سجدے میں صرف تسبیح پڑھنی چاہیے۔ اگر کسی عذر کی وجہ سے فرض نماز کی جماعت رہ گئی ہو اور انفرادی پڑھ رہاہو تو اس میں بھی یہ اذکار پڑھ سکتاہے یا اگر امام کی تسبیحات کے بعد بھی وقت ملتاہو اور مقتدی پڑھ سکے تو اس کی اجازت ہے۔

تاہم نماز میں عربی کے علاوہ کسی اور زبان مثلاً اردو، فارسی یا انگریزی وغیرہ میں دعا کرنا جائز نہیں، اسی طرح عربی میں ایسی دعا کرنا بھی درست نہیں جو کلام الناس کے مشابہ ہو۔ اگر عربی کے علاوہ کسی زبان میں دعا کی یا کسی ایسی چیز کی دعا کی گئی جس کا سوال بندوں سے محال نہیں اور ایسے الفاظ قرآن یا حدیث میں کہیں نہیں آئے تو نماز فاسد ہوجا ئے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 521):

"(ودعا) بالعربية، وحرم بغيرها ...... (بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 523):

"والمختار كما قاله الحلبي أن ما هو في القرآن أو في الحديث لايفسد، وما ليس في أحدهما إن استحال طلبه من الخلق لايفسد، وإلا يفسد لو قبل قدر التشهد".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں