بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قیامت عصر کے وقت آئے گی؟


سوال

کیا یہ حدیث مستند  ہے کہ ’’قیامت جب برپا ہو گی تو عصر کا وقت ہوگا‘‘؟  اگر یہ صحیح حدیث ہے تو سائنس  کی رو سے کرہ ارض پر عصر ایک ہی وقت میں کیسے ممکن ہے؟  اس وقت کے تعین کی حدیث یا قرآن میں کوئی وضاحت ہے? اگر نہیں تو ہم کسی غیر مسلم کو کیسے قائل کریں گے?

جواب

’’قیامت عصر کے وقت آئے گی‘‘، اس مضمون کی کوئی روایت باوجود تلاش بسیار کے نہیں ملی، سائل کو شاید اس بات سے غلط فہمی ہوئی ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن طویل خطبہ ارشاد فرمایا جس میں قیامت تک آنے والے بڑےبڑے واقعات ارشاد فرمائے اور خطبہ کے اختتام پر جب کہ سورج غروب ہونے والا تھا (یعنی عصر کے بعد مغرب سے پہلے کا وقت تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دنیا کا جتنا وقت باقی ہے اس کی مثال اتنی ہے، جتنا تمہارا یہ دن باقی ہے۔ 

باقی قیامت کب آئے گی اور اس کا وقت کیا ہوگا؟  یہ ایسی بات ہے جس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں، قرآنِ کریم کی آیتِ مبارکہ کا ترجمہ ہے :’’یہ لوگ آپ سے قیامت کے وقوع کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ انہیں کہہ دیجیے کہ اس کا علم تو بس میرے پروردگار ہی کے پاس ہے، اسے اس کے وقت پر سوائے اللہ کے کوئی ظاہر نہیں کرے گا۔ بھاری حادثہ ہے وہ آسمانوں اور زمین میں، وہ تم پر محض اچانک آئے گی، یہ لوگ اس طرح پوچھتے ہیں جیسے کہ گویا آپ کو اس کی پوری تحقیق ہے، آپ کہہ دیجیے کہ اس کا علم تو صرف میرے رب کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ (یہ بھی) نہیں جانتے ‘‘۔ (الاعراف آیت:۱۸۷)

حدیث شریف میں ہے: حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ایک دیہاتی کی شکل میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام، ایمان، اور پھر احسان کے بارے میں سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا۔ پھر انہوں نے قیامت کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اس بارے میں سائل سے زیادہ نہیں جانتا (بخاری:۵۰، مسلم:۹۷)۔ تو اس پر انہوں نے سوال کیا کہ پھر مجھے اس کی نشانیاں بتایئے؟ چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ علامات ذکرفرمائیں۔

کسی غیر مسلم کو قائل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اولاً  اس کے سامنے عقیدہ آخرت اور نفسِ قیامت کا وقوع ثابت کیا جائے، جس کے عقلی دلائل بھی موجود ہیں، اور سائنس کے تجربات سے اسے مزید تقویت حاصل ہوتی جارہی ہے، جب وہ عقیدہ آخرت کو تسلیم کرلے تو یہی وقوعِ قیامت کا اثبات ہے، اور جو شخص نفسِ قیامت کو تسلیم کرلے تو وقوع کا وقت اس کے لیے ثابت کرنا نہ ضروری ہے، نہ ہی اس سے اصل مسئلے اور وقوعِ قیامت پر کوئی فرق پڑتاہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143907200087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں