قربانی کے عمل میں خود شریک ہوکر قربانی کے گوشت کو تین حصے کرنا چاہیےلیکن ایسے غریبوں کے لیے جو بہت دور ہوں اور پہنچ سے باہر ہوں، اگرایک شخص غریب عوام میں قربانی کا تمام گوشت تقسیم کرنے والے ایک مستند ادارے کو پیسے بھیج کر اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالے تو کیا یہ عمل درست اور افضلیت والا ہے؟
خود اپنے ہاتھوں سے قربانی کرنا افضل ہے، اور یہی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، تاہم اگر کوئی حصہ ڈالتا ہے، خواہ قربانی کے وقت حاضر ہو یا نہ ہو بہر صورت اس کی قربانی ہوجائے گی اور اگر کوئی تین حصے کے بجائے پورا ہی جانور ضرورت مندوں میں صدقہ کردیتا ہے تو یہ اور فضیلت والی بات ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200210
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن