بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا صرف دس محرم کا روزہ رکھا جاسکتا ہے؟


سوال

صرف دس محرم کا روزہ رکھا جاسکتا ہے؟ اور کیا اس میں قضا  کی نیت کرسکتے ہیں؟

جواب

عاشورہ کا روزہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل سے ثابت ہے، البتہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا کہ یہود شکرانہ کے طور پر عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سال عاشورہ  کے روزہ کے ساتھ نو محرم کو  بھی روزہ  رکھنے کی خواہش کا اظہار فرمایا تھا جس کی بنا پر فقہاءِ کرام نے عاشورہ کے ساتھ نو محرم کے روزہ کو مستحب قرار دیا ہے اور  مشابہتِ یہود کی بنا پر صرف عاشورہ کا روزہ رکھنے کو مکروہِ تنزیہی قرار دیا ہے، تاہم اگر کسی بنا پر تین یا دو روزے رکھنا دشوار ہو تو صرف عاشورہ کا روزہ رکھ لینا چاہیے؛ تاکہ اس کی فضیلت سے محرومی نہ ہو۔ نیز حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ  فرماتے ہیں : عاشوراء کے روزہ کی تین شکلیں ہیں: (۱) نویں، دسویں اور گیارہویں تینوں کا روزہ رکھا جائے،  (۲) نویں اور دسویں یا دسویں اور گیارہویں کا روزہ رکھا جائے، (۳) صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھا جائے۔ ان میں پہلی شکل سب سے افضل ہے، اور دوسری شکل کا درجہ اس سے کم ہے، اور تیسری شکل کا درجہ سب سے کم ہے، اور  تیسری شکل کا درجہ جو سب سے کم ہے اسی کو فقہاء نے کراہتِ تنزیہی سے تعبیر کردیا ہے، ورنہ جس روزہ کو آپ ﷺ نے رکھا ہو اور آئندہ نویں کا روزہ رکھنے کی صرف تمنا کی ہو اس کو کیسے مکروہ کہا جاسکتا ہے۔

العرف الشذي شرح سنن الترمذي (2/ 177):

  "وحاصل الشريعة: أن الأفضل صوم عاشوراء وصوم يوم قبله وبعده، ثم الأدون منه صوم عاشوراء مع صوم يوم قبله أو بعده، ثم الأدون صوم يوم عاشوراء فقط. والثلاثة عبادات عظمى، وأما ما في الدر المختار من كراهة صوم عاشوراء منفرداً تنزيهاً، فلا بد من التأويل فيه أي أنها عبادة مفضولة من القسمين الباقيين، ولا يحكم بكراهة؛ فإنه عليه الصلاة والسلام صام مدة عمره صوم عاشوراء منفرداً، وتمنى أن لو بقي إلى المستقبل صام يوماً معه".

عاشورہ یا دیگر نفلی روزوں میں قضا روزے کی نیت کرنا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں