بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زبان سے روزے کی نیت کرنا ضروری ہے؟


سوال

کیا روزے کی نیت زبان سے کرنا ضروری ہے؟

جواب

نیت در حقیقت دل کے ارادہ کا نام ہے،زبان سے نیت ضروری نہیں ہے، دل میں صرف اتنا ارادہ کافی ہے کہ میں روزہ رکھ رہاہوں، اور رمضان میں سحری کرنا بھی نیت کے قائم مقام ہے، البتہ زبان سے نیت کرنا مستحب ہے، لیکن اس کے لیے الفاظ مقرر نہیں ہیں۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وَشَرْطُ) صِحَّةِ الْأَدَاءِ: النِّيَّةُ وَالطَّهَارَةُ عَنْ الْحَيْضِ وَالنِّفَاسِ، كَذَا فِي الْكَافِي وَالنِّهَايَةِ. وَالنِّيَّةُ مَعْرِفَتُهُ بِقَلْبِهِ أَنْ يَصُومَ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ، وَمُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. وَالسُّنَّةُ أَنْ يَتَلَفَّظَ بِهَا، كَذَا فِي النَّهْرِ الْفَائِقِ. ثُمَّ عِنْدَنَا لَا بُدَّ مِنْ النِّيَّةِ لِكُلِّ يَوْمٍ فِي رَمَضَانَ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَالتَّسَحُّرُ فِي رَمَضَانَ نِيَّةٌ ذَكَرَهُ نَجْمُ الدِّينِ النَّسَفِيُّ". ( كِتَابُ الصَّوْمِ وَفِيهِ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَعْرِيفِهِ وَتَقْسِيمِهِ وَسَبَبِهِ وَوَقْتِهِ وَشَرْطِهِ، ١/ ١٩٥)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں