بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے؟


سوال

اگر آدمی دوسری شادی کرنا چاہے تو کیا اس کے لیے پہلی بیوی سے اجازت ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

اسلام میں مرد کے لیے بصورتِ استطاعت (یعنی جسمانی اور مالی حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ان میں برابری کی قدرت کی صورت میں)  بیک وقت چار شادیوں تک کی اجازت ہے،  دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کی رضامندی ضروری نہیں۔

           قرآن کریم میں ہے:

{فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ} [النِّسَآء:۴]

ترجمہ: اور عورتوں سے جو تم کو پسند ہوں نکاح کرلو ،دو دو عورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چار چار عورتوں سے۔ (بیان القرآن)

            حدیث شریف میں ہے:

"عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من كانت له امرأتان فمال إلى إحداهما جاء يوم القيامة وشقه مائل". ( سنن أبي داود، كتاب النكاح، باب فى القسم بين النساء ۲/۲۹۷ ط:حقانية)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کی طرف مائل ہو تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی ایک جانب  مائل (مفلوج) ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں