بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حنفی اوردیوبندی ایک ہی ہیں؟


سوال

کیا دیوبندی حنفی اور حنفی، جو نہ دیوبندی ہو اور نہ بریلوی، عقائد اور فقہ میں ایک ہی ہیں یا ان دونوں میں کوئی فرق بھی ہے؟

جواب

جواب سے قبل چندباتیں بطورتمہیدذکرکیے جاتے ہیں:

1۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے کہ میری امت تہترفرقوں میں بٹ جائے گی اوران میں نجات پانے والی جماعت وہ ہے جومیری سنت اورمیرے صحابہ کی جماعت کے طریقہ پرچلنے والی ہو۔بعض روایات میں ان کو'اہل سنت والجماعت'سے تعبیرکیاگیاہے۔(مشکوۃ،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،1/30،ط:قدیمی کراچی)

صحابہ کرام علیہم الرضوان براہ راست دربارنبوت سے فیض یاب ہوتے تھے اوراپنے مسائل میں سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے رجوع فرماتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پردہ فرماجانے کے بعداصاغرصحابہ اکابرصحابہ کرام کی طرف رجوع فرماتے تھے۔

صحابہ کرام کے کے دورکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ورصحابہ کے اقوال کوسامنے رکھتے ہوئے تقلید کی بناء پرجومذاہب تفصیل سے مدون ومرتب ہوئے ان میں ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہ،امام شافعی،امام مالک،امام احمدبن حنبل رحمہم اللہ کے مسالک حضورعلیہ السلام کے ارشاد'مااناعلیہ واصحابی'کے زیادہ موافق اورقریب تھے۔یہ چاروں ائمہ اوران کے متبعین حق پرہیں،ان کا مسلکی اختلاف صحابہ کرام کی آراء کے اختلاف پرمشتمل ہے۔البتہ جولوگ براہ راست قرآن وحدیث پرعامل ہونے کے مدعی ہیں اورائمہ کی تقلیدکوشرک گردانتے ہیں وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں انہیں جمھور اہل علم کے نزدیک غیر مقلد کہتے ہیں اور وہ  اجماع امت کے راہ راست سے ہٹ  گئے ہیں۔

2۔امام ابوحنیفہ کے متبعین حنفی کہلاتے ہیں،اس مسلک کی بنیادبھی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات،احادیث اورصحابہ کرام میں سے خصوصاً خلفاء راشدین کے بعدافضل ترین صحابی اورنبی کریم علیہ السلام کے سفروحضرکے خادم حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے فقہ پررکھی گئی ہے،یہ مسلک بھی اقرب الی السنۃ ہے۔اوراہل السنۃ والجماعۃ کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔

3۔ہندوستان میں مذہب حنفی ہی رائج تھا،تمام اہل حق علماء اسی سے منسلک تھے،اوراہل سنت والجماعت حنفی کہلاتے تھے،دیوبندی یابریلوی کی شہرت سامنے نہیں آئی تھی،یہاں تک کہ ایک طبقہ تصوف وسلوک اوربعض دیگرمسائل میں اہل سنت والجماعت  مسلک حنفی کی راہ اعتدال سے ہٹ کر افراط وتفریط کاشکارہوگیا،ان حضرات کاتعلق بریلی سے تھا، دوسری طرف ’’مااناعلیہ واصحابی‘‘ کے راستہ پرکاربندمسلک حنفی کے متبعین  علماء نے دیوبندنامی قصبہ میں ایک علمی ادارے-دارالعلوم دیوبند-کی بنیادرکھی،یوں ہندوستان میں مسلک حنفی ہی سے وابستہ حضرات کے دونام مشہورہوگئے ایک ’’بریلوی‘‘ اوردوسرا ’’دیوبندی‘‘ قصبہ دیوبندکی طرف نسبت کی وجہ سے۔

مذکورہ بالاتفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ’’دیوبند‘‘ کسی فرقہ یامسلک کانام نہیں ہے  بلکہ دیوبند یا دیوبندیت محض ایک نسبت کانام ہے،جوہندوستان میں قصبہ دیوبندکی طرف منسوب ہے۔اور ان کے نزدیک اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ کرام سے جوتعلیمات منقول ہیں ،اورجنہیں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے علماء ،فقہاء اورزاہدین کی جماعت سے مل کرمدون فرمایااسی پرعمل پیراہونا ہی ہے۔

لہذا جوبھی شخص، دنیاکے کسی بھی گوشہ میں ہو اہل سنت والجماعت  میں سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مقلد ہو جمہورعلماء کے مذہب پراعتدال کے ساتھ چلنے والاہووہ حنفی ہے اگرچہ اس کی نسبت دیوبند کی طرف نہ ہو ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں