بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھانے کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعا کرنے کا حکم


سوال

اکثر ہم لوگ گھر میں کھانا کھاتے ہیں اور کھانا کھانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟

جواب

کھانا کھانے کے بعدبطورِ شکر مسنون دعاؤں میں سے کوئی دعا مثلاً: ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ أَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَ جَعَلَنَا مُسْلِمِیْنَ‘‘ پڑھنا سنت ہے، البتہ اس موقع پر دعا کرتے ہوئے ہاتھ اٹھانا سنت سے ثابت نہیں ہے، اور مذکورہ دعا چوں کہ  بمنزلہ ذکر کے ہے؛ اس لیے  بھی یہ دعا ہاتھ اٹھائے بغیر ہی پڑھنی چاہیے،  بلکہ اگر کوئی شخص کھانے کے بعد پڑھی جانے والی دعا میں ہاتھ اٹھانے کو ضروری سمجھے اور ہاتھ نہ اٹھانے والوں پر طعن و تشنیع کرے تو اس کا یہ فعل بدعت بن جائے گا۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 318):

’’ ثم يمسحون بها" أي بأيديهم "وجوههم في آخره.

قوله: "ثم يمسحون بها وجوههم" الحكمة في ذلك عود البركة عليه وسرايتها إلى باطنه وتفاؤلاً بدفع البلاء وحصول العطاء ولايمسح بيد واحدة؛ لأنه فعل المتكبرين، ودل الحديث على أنه إذا لم يرفع يديه في الدعاء لم يمسح بهما وهو قيد حسن؛ لأنه صلى الله عليه وسلم كان يدعو كثيراً كما هو في الصلاة والطواف وغيرهما من الدعوات المأثورة دبر الصلوات وعند النوم وبعد الأكل وأمثال ذلك ولم يرفع يديه ولم يمسح بهما وجهه، أفاده في شرح المشكاة وشرح الحصن الحصين وغيرهما‘‘.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں