بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کھاد کی خریداری کے لیے رقم فراہم کرنا اور زائد وصول کرنا


سوال

ہمارے پاس آج کل یہ اس طرح سے چل رہاہے  کہ لوگ زمین میں کاشت کرتے ہیں، جب زمین کو کھاد دینی ہوتی ہے  تو رقم موجود نہیں ہوتی جس سے کھاد خرید سکیں ۔ اور کچھ لوگ اس کھاد کو بطورِ قرضہ اس طور پر دیتے ہیں، مثلاً  کھاد  کی بوری 1800 کی ملتی ہے تو یہ کھاد کی بوری بطورِ قرض اس طرح لے کر دیتے ہیں آپ 6 مہینے  بعد پیسے دینا 2400 روپے ۔ آیا یہ اس طرح لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ افراد  کھاد کی بوری 1800 کی خرید کر اپنے قبضہ میں لینے کے بعد کسان کو چھ مہینے کے ادھار پر 2400 میں فروخت کرتےہوں ، تو ایسا سودا شرعاً درست ہوگا۔ بصورتِ دیگر اگر کھاد کی بوری پر قبضہ کیے بغیر 2400 کی کسان کو ادھار فروخت کردی جاتی ہو، تو یہ سودا شرعاً درست نہیں ہوگا۔ نیز  اگر کھاد کی خریداری کے لیے کسان کو 1800 روپے بطور قرضہ دیے جاتے ہوں اور  چھ ماہ بعد 2400 روپے وصول کیے جاتے ہوں ، تو یہ سود ہونے کی وجہ سے شرعاً حرام ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں