بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑے کا ناپاک حصہ معلوم نہ ہو تو کپڑا پاک کرنے کا طریقہ


سوال

 جیسا کہ شلوار کی ناپاکی کے بارے میں فتوی درج کیا گیا تھا اور جواب میں نے خود پڑھ بھی لیا، اُس کے لیے بہت شکریہ!

میرا سوال بھی کچھ اس طرح سے ہے کہ اگر شلوار کا کچھ حصہ ناپاک ہو اور ہمیں نہیں پتا کہ کہاں سے ناپاک ہے یعنی جگہ معلوم نہ ہو، تو اُس کے لیے کتنی شلوار اور کہاں کہاں سے شلوار دھونی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بہتر تو یہ ہے پوری شلوار دھولیں، اگر پوری کو نہ دھوسکیں تو سوچ کر شلوار کے کسی ایک حصہ کو دھولیں، شلوار پاک ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 327):
"(وغسل طرف ثوب) أو بدن (أصابت نجاسة محلاً منه ونسي) المحل (مطهر له وإن) وقع الغسل (بغير تحر) وهو المختار.
ثم لو ظهر وأنها في طرف آخر هل يعيد؟ في الخلاصة، نعم.

(قوله: ونسي المحل) بالبناء للمجهول، ثم إن النسيان يقتضي سبق العلم والظاهر أنه غير قيد وأنه لو علم أنه أصاب الثوب نجاسة وجهل محلها فالحكم كذلك ولذا عبر بعضهم بقوله :"واشتبه محلها " تأمل. (قوله: هو المختار) كذا في الخلاصة والفيض، وجزم به في النقاية والوقاية والدرر والملتقى، ومقابله القول بالتحري والقول بغسل الكل، وعليه مشى في الظهيرية ومنية المفتي واختاره في البدائع احتياطاً قال: لأن موضع النجاسة غير معلوم، وليس البعض أولى من البعض اهـ". 

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 162):
"وإذا نسي محل النجاسة فغسل طرفاً من الثوب بدون تحر حكم بطهارته على المختار.

"على المختار" وفي الظهير به يغسله كله قال الكمال، وهو الاحتياط وبه جزم المصنف في حاشية الدرر، قال في النهر: وينبغي أن يكون البدن كالثوب". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں