بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلمہ میں علی ولی اللہ کا اضافہ کرنے کا حکم


سوال

کیا کلمہ میں "علی ولی اللہ" کا اضافہ جائز ہے؟ اور کیا نماز میں تشہد میں بھی اس کی گواہی دی جا سکتی ہے؟

جواب

کلمہ میں ’’علی ولی اللہ‘‘ کا اضافہ جائز نہیں ہے ؛ کیوں کہ ’’کلمہ‘‘ سے مراد وہ کلمات ہوتے ہیں جو ایمانیات اور عقائد کی بنیاد ہوتے ہیں، جن کے اقرار کے ذریعے انسان دینِ اسلام میں داخل ہوتاہے، اور ان کے انکار سے دین سے خارج ہوجاتاہے۔ ’’علی ولی اللہ‘‘ یہ جملہ اپنی جگہ درست اور اس کا معنی صحیح ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے ولی ہیں، اور بے شک تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ہر حقیقی مؤمن اللہ تعالیٰ کا ولی اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کے ولی ہیں، لیکن مذکورہ کلمات کو ’’کلمہ‘‘ ، اذان اور تشہد کا حصہ بنانا قطعاً ناجائز ہے، کیوں کہ ان کے کلمات شرعاً متعین ہیں۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں