بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار بیٹوں اور دو بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ میں:  زید چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، والدین کا انتقال ہوگیا، اب ان سب کو کتنا کتنا حصہ وراثت سے ملےگا ؟ براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں!

جواب

صورت مسؤلہ میں مرحوم والدین کے ترکہ میں سے ان کی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگران پر  کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کرنے بعد اگر انہوں نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ سے اس کو پورا کرنے کے بعد باقی ترکہ کو کل دس حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر ایک  بیٹے  کو دوحصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ دیا جائے گا۔ یعنی سو رپیہ میں سے ہر ایک بیٹے کو بیس روپے اور ہر ایک بیٹی کو دس روپے دیے جائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں