بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چائنیز  رن (  RMB¥)  قرض لے کر پاکستانی کرنسی میں ادا کرنا


سوال

ایک آدمی سے ہم دس لاکھ چائنیز  رن (  RMB¥)  ادھار لے رہے ہیں ایک ماہ یا دو ماہ کے لیے، آج مارکیٹ میں چائنیز رن کا ریٹ 21 اکیس روپے ہے، چوں کہ ہم ان سے ایک یا دو ماہ کے لیے ادھار لے رہے ہیں تو ہم نے ان سے 24 چوبیس روپے ریٹ کے حساب سے معاہدہ کرلیا ہے، آج 10 دس لاکھ  رن اکیس روپے ریٹ کے حساب سے دوکروڑ دس لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں،ہم نے ان سے دس لاکھ  رن  چوبیس روپے ریٹ کے حساب سے لیا جو دوکروڑ چالیس لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں۔

 ہم اس شخص سے دس لاکھ  رن  اس طرح آج لے رہے ہیں اور جب انہیں واپس کریں گے تو چائنیز  رن  کے بجائے انہیں ہم دوکروڑ چالیس لاکھ پاکستانی روپے اداکریں گے. تو کیا شرعاََ اس طرح ادھار رن لے کر پھر پاکستانی روپے دینا جائز ہوگا ؟

جواب

قرض کی ادائیگی کا ضابطہ یہ ہے کہ جتنا قرض لیا ہے اتنا ہی واپس کیا جائے، اس میں کمی یا زیادتی کرنا سود ہوگا، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دس لاکھ چائینر رن قرضہ لیا تو اتنے ہی  چائینر  رن یعنی  دس لاکھ  رن ادا کرنے ہوں گے، اور اگر ادائیگی کے دن باہمی رضامندی سے چائینز  رن کے بجائے  پاکستان کی کرنسی کی اس دن کی قیمت کے حساب سے ادا کیاجائے تو اس کی بھی گنجائش ہے،  لیکن قرض دیتے وقت ہی یہ طے کرنا کہ 21 روپے چائینر رن کے حساب سے لیا ہوا دس لاکھ رن کا قرضہ ، 24 روپے فی چائینز رن کے حساب سے ادا کیا جائے گا شرعاً ناجائز ہے، یہ قرض پر نفع کی صورت ہوگی جو ناجائز اور حرام ہے۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 279):
"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".
وفیہ أیضاً (2/ 227)::
" الديون تقضى بأمثالها". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں