بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پچاس سال سے زیادہ عمر والی عورت کا بغیر محرم کے حج پر جانے کا حکم


سوال

کیا عورت کے حج کے سفر کے لیے عمر کی قید ہے کہ اگر 50 سال کی یا اس بڑی عمر کی عورت ہو تو وہ بغیر محرم کے حج کر سکتی ہے؟ شریعت کی رو سے اس عورت کے حج کا کیا حکم ہے؟ اگر ناجائز ہے تو ایسے حج کو جائز کہنے والے آدمی کا کیا حکم ہے؟

جواب

عورت کے لیے محرم کے بغیر سفر شرعی کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، چاہے حج کا سفر  ہو  یا کوئی دوسرا سفر ہو، اور چاہے عورت جوان ہو یا بوڑھی ہو، عمر کے کم یا زیادہ ہونے سے حکم میں فرق نہیں آتا۔ لہٰذا کسی بھی عورت کا محرم کے بغیر حج کا سفر کرنا جائز نہیں ہے، چاہے وہ عورت پچاس سال سے کم عمر کی ہو یا پچاس سال سے زیادہ کی ہو، محرم کے بغیر حج کے سفر پر جانے سے عورت سخت گناہ گار ہوگی، البتہ حج ادا ہوجائے گا، اگر کسی عورت پراستطاعت ہونے کی وجہ سے حج فرض ہوجائے، لیکن شوہریا کوئی محرم موجود نہ ہو تو  اسے چاہیے کہ  زندگی کے آخری ایام تک محرم کا انتظارکرے، اور اگر کوئی نہ ملے تو مرتے وقت حج بدل کی وصیت کر جائے۔

پچاس سال سے زیادہ عمر کی عورت کے لیے بغیر محرم کے حج کا سفر کرنے کو جائز کہنے والے کی بات درست نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 458)

"والنوع الثاني: شروط الأداء وهي التي إن وجدت بتمامها مع شروط الوجوب، وجب أداؤه بنفسه، وإن فقد بعضها مع تحقق شروط الوجوب، فلايجب الأداء بل عليه الإحجاج أو الإيصاء عند الموت، وهي خمسة: سلامة البدن، وأمن الطريق وعدم الحبس، والمحرم أو الزوج للمرأة وعدم العدة لها".

وفيه أيضاً(2/464):

" (قوله: ولو عجوزاً) أي لإطلاق النصوص، بحر. قال الشاعر:

لكل ساقطة في الحي لاقطة

وكل كاسدة يوماً لها سوق

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں