اگر جسم کا کوئی حصہ مثلاً بازو، ٹانگ یا کسی اور حصے کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو اور اس پر پلستر یا پٹی لگی ہو تو ایسی حالت میں غسل فرض ہو جانے پر کیسے غسل کیا جائے جب کہ ڈاکٹر کی ہدایت بھی ہو کہ متاثرہ حصہ کو دھونا یا پٹی پلستر کا کھولنا علاج میں خرابی کا باعث بن سکتا ہے؟
اگر کسی شخص کے جسم پر زخم یا چوٹ کی وجہ سے کسی حصے پر پٹی یا پلستر چڑھا ہوا ہو اور اس کو وضو یا ٖفرض غسل کی حاجت ہو تو ایسی صورت میں وہ شخص باقی اعضاء پر پانی ڈالے اور متاثرہ حصے /پٹی یا پلستر کی جگہ پر پانی نہ ڈالے، بلکہ اس پر مسح کرلے اور یہی مسح اس کے لیے دھونے کے حکم میں ہوگا اور فرض ادا ہوجائےگا۔
قال الحصکفی:
'' ویمسح نحو(مفتصد وجریح علی کل عصابة مع فرجتها في الأصح''.
قال ابن عابدین:
''(قوله: على کل عصابة) أي علی کل فرد من أفرادهاسواء کانت عصابة تحتها جراحة وهي بقدرها أوزائدة علیهاکعصابة المفتصد، أولم یکن تحتهاجراحة أصلاً، بل کسر أوکي، وهذا معنی قول الکنز: کان تحتهاجراحة أولا، لکن إذا کانت زائدة علی قدرالجراحة فإن ضرّه الحل والغسل مسح الکل تبعاً، وإلافلا''. (ردالمحتار:ج؍۱،ص؍۲۸۰،باب التیمم، مطلب في لفظ کل إذا دخلت علی منکر أومعرف) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201726
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن