بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پسند آنے پر شادی کی نیت سے نامحرم کو دیکھنا


سوال

 زید کسی غیر محرم  کو اس نیت سے دیکھتا ہے کہ پسند آنے پر شادی کر لوں گا، کیا یہ دیکھنا جائز ہے؟

جواب

 جس  سے نکاح کا ارادہ ہو، یعنی کہیں رشتہ بھیجا ہو (اور لڑکی کو دیکھنے کے علاوہ باقی تمام کوائف پر اطمینان ہو) تو ایسی صورت میں شرعاً لڑکے کے لیے لڑکی کو اور لڑکی کے لیے لڑکے کو ایک نظر دیکھنا  جائز ہے، لیکن یہ اس صورت میں ہے جب نکاح یا منگنی کا پختہ ارادہ ہو۔  ہر ایک نامحرم کو اس نیت سے دیکھنا کہ جو پسند آجائے گی اس سے نکاح کرلوں گا یہ شرعاً جائز نہیں ہے، بلکہ یہ گناہ ہے۔

مشکاۃالمصابیح  میں ہے:

"وعن المغيرة بن شعبة قال: خطبت امرأة فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هل نظرت إليها؟» قلت: لا، قال: «فانظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما». رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي (2/268، کتاب النکاح، باب النظر الی المخطوبہ، الفصل الثانی ، ط: قدیمی)

شرح صحيح البخارى لابن بطال (7/ 237):
" (فانظر، فإنه أحرى أن يؤدم بينكما) ، ففى هذه الأحاديث إباحة النظر إلى وجه المرأة لمن أراد نكاحها".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (20/ 119):
"(أَن يُؤْدم بَيْنكُمَا) أَي: أَحْرَى أَن تدوم الْمَوَدَّة بَيْنكُمَا؛ وَأَجَابُوا عَن حَدِيث عَليّ، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، بِأَن النّظر فِيهِ لغير الْخطْبَة، فَذَلِك حرَام، وَأما إِذا كَانَ للخطبة فَلَا يمْنَع مِنْهُ لِأَنَّهُ للْحَاجة". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں