بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پینے کے پانی میں ہاتھ ڈالنا


سوال

پینے کے پانی میں اگر ہاتھ ڈالا گیا ہو تو اس کو پینا کیسا ہے؟ اگر کوئی جائز وجہ ہو، مثلاً: پانی میں چینی حل کرنا تو جائز ہے؟ اگر بلاوجہ کسی نے ہاتھ ڈال دیا تو اس کو پینا کیسا ہے؟

جواب

اگر کسی ضرورت کی وجہ سے پانی میں ہاتھ ڈالا (مثلاً: پانی کے ٹھنڈے یا گرم ہونے کو معلوم کرنے کے لیے یا چینی کے حل کے لیے) یا پاکی کی نیت کے بغیر پانی میں ہاتھ ڈالا اورہاتھ پاک تھا تو اس سے پانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے پانی کو استعمال کرنا اور پیناجائز ہے۔البتہ بلاضرورت استعمال کے پانی میں ہاتھ نہیں ڈالناچاہیے۔"فتاوی عالمگیری"  میں ہے :

'' إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لا يصير مستعملاً؛ للضرورة .كذا في التبيين . وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لا يصير مستعملا''.(1/283)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں