بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ سال بعد تیس ہزار قرض کی رقم واپس وصول ہونے کی صورت میں زکاۃ کا حکم


سوال

میں نے ایک صاحب کو 30000 تیس ہزار روپے قرض دیے  تھے اور اس نے مجھے پانچ سال بعد واپس کیے ہیں تو اس مال میں کتنے سالوں کی زکاۃ  واجب ہوگی ؟

جواب

صرف تیس ہزار روپے پر زکاۃ  لازم نہیں ہوتی، البتہ اگر پچھلے پانچ سالوں میں آپ اس رقم کو ملاکر یا اس کو ملائے بغیر ہی صاحبِ نصاب تھے  تو اب یہ رقم وصول ہونے کے بعداس پر پچھلے پانچ سال کی زکاۃ  بھی ادا کرنی ہوگی، لیکن حساب اس طرح سے لگایا جائے گا کہ پہلے سال واجب الادا  زکاۃ  کی رقم تیس ہزار میں سے منہا کرنے کے بعد بقیہ جو رقم بچے گی اتنی رقم کی زکاۃ  دوسرے سال میں ادا کرنی ہوگی، اسی طرح تیسرے سال زکاۃ  ادا کرتے ہوئے دوسرے سال واجب الادا رقم کے بقدر منہا کرنے کے بعد بقیہ کی زکاۃ ادا کی جائے گی۔ جس سال اس رقم کو ملاکر بھی آپ صاحب نصاب نہ بن رہے ہوں اس سال کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 305):

"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصاباً وحال الحول، لكن لا فوراً بل (عند قبض أربعين درهماً من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة).

 (قوله: عند الإمام) وعندهما الديون كلها سواء تجب زكاتها، ويؤدي متى قبض شيئاً قليلاً أو كثيراً إلا دين الكتابة والسعاية والدية في رواية بحر (قوله: إذا تم نصاباً) الضمير في تم يعود للدين المفهوم من الديون، والمراد إذا بلغ نصاباً بنفسه أو بما عنده مما يتم به النصاب (قوله: وحال الحول) أي ولو قبل قبضه في القوي والمتوسط وبعده الضعيف ط".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں