بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی نار ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں ۱۰۰۰ روپے رکھنے پر ملنے والے نفع اور ۱۰۰۰ روپے نکالنے پر ہونے والی کٹوتی کا حکم


سوال

ٹیلی نار ایزی پیسہ اکاؤ نٹ میں  ١٠٠٠ روپیہ رکھنے پر ٥٠فری منٹ اور ایم بی دیے جاتے ہیں جب کہ پیسے اکاؤنٹ سے نکالنے پر ١٠٠٠ پر بیس روپے بھی کٹتے ہیں، شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

اگر کمپنی کی طرف سے مذکورہ اضافی ۵۰ منٹس یا ۵۰ ایس ایم ایس یا ۵۰ ایم بی یا کوئی بھی دوسرا اضافی نفع   اکاؤنٹ میں لوڈ کروانے یا اکاؤنٹ میں مخصوص رقم ( مثلاً ۱۰۰۰ روپے ) رکھنے کی شرط پر دیے جاتے ہیں تو یہ قرض کی بنیاد پر حاصل ہونے والا مشروط نفع ہونے کی وجہ سے سود میں داخل ہوگا اور اس اضافی نفع ( منٹس وغیرہ ) کا استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔ اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے  کی وجہ سے اگرکمپنی صارف سے سروس چارجز کی مد میں کچھ رقم کاٹے تو یہ جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166):

"وفي الأشباه كل قرض جر نفعاً حرام". (قوله: كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطاً".

نوٹ:’’ٹیلی نار‘‘سے قطع نظر  کوئی بھی کمپنی اگر رقم رکھنے کے عوض کوئی مشروط نفع (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج وغیرہ) نہ دیتی ہو تو اس حد تک اس اکاؤنٹ کااستعمال درست ہوگا، اکاؤنٹ سے رقم نکالنے یا دوسری جگہ بھجوانے/ منتقلی کی صورت میں اگر کمپنی صارف سے کچھ رقم (بطورِ سروس چارجز) وصول کرے تو یہ بھی درست ہوگا۔

لیکن  اگر  کمپنی  اکاؤنٹ ہولڈر کو اس مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  یومیہ فری منٹس اور میسیجز وغیرہ کی سہولت فراہم کرتی ہے تو چوں کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے، اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰) اور   چوں کہ اس صورت میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ عموماً ’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘ دوسری صورت کا ہوتاہے؛ لہٰذا ایسا اکاؤنٹ کھلوانا  جائز نہیں  ہوگا، البتہ اگر کمپنی پہلی صورت کے مطابق ’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ‘‘ کی سہولت دے تو ایسا اکاؤنٹ کھولنے اور اس کے استعمال کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں