بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وعدہ توڑنے کا کفارہ


سوال

کیا وعدہ اورقسم میں کوئی فرق ہے؟ کیا وعدہ کوتوڑنے کے بعد بھی کفارہ ادا کیا جائے گا جس طرح قسم توڑ کر دیا جاتا ہے؟

جواب

قسم اللہ تعالی کا نام  یا صفت استعمال کرکے اپنی بات کو پختہ کرنے کو کہتے ہیں۔

اور وعدہ بھی بات کی پختگی کے لیے ہوتا ہے،  لیکن اس میں اللہ تعا لی کا نام یا صفت استعمال نہیں ہوتی ۔

قسم  کی طرح وعدہ توڑدینے کی صورت  میں کفارہ لازم اور واجب تو نہیں ، البتہ بلاعذروعدہ توڑ دینا یا وعدہ توڑنے کی عادت بنالینا یا وعدہ کرتے ہوئے ہی وعدہ توڑنے کی نیت رکھنا مسلمان کی شان نہیں اوراسے منافقوں کی خصلت بتایاگیا ہے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (7/ 245):
"أيمان

التعريف:
1 - الأيمان: جمع يمين، وهي مؤنثة وتذكر. وتجمع أيضا على (أيمن) ومن معاني اليمين لغة: القوة والقسم، والبركة، واليد اليمنى، والجهة اليمنى.
ويقابلها: اليسار، بمعنى: اليد اليسرى، والجهة اليسرى (1) .
أما في الشرع، فقد عرفها صاحب غاية المنتهى من الحنابلة بأنها: توكيد حكم بذكر معظم على وجه مخصوص".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں