بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نہار منہ پانی پینے کا شرعی حکم


سوال

 شرعی لحاظ سے صبح نہار منہ پانی پینا کیسا ہے ؟طبی لحاظ سے دو قسم کی آرا پائیں جاتی ہیں۔

جواب

نبی اکرم  ﷺ کی بعثت کا اصل مقصد انسانیت کی راہ نمائی اورخالق سے اس کو جوڑنا اور ملانا تھا، اس کے ساتھ  آپ ﷺ نے انسانی زندگی کے مختلف شعبہ جات کے لیے ایسی ایسی تعلیمات اور ہدایات بیان فرمائی ہیں کہ عقل حیران اور بڑے بڑے دانش ور انگشت بدنداں ہیں۔ مثال کے طور پر طب و معالجہ کو لیجیے، آپ ﷺنے اس کی جزئیات اور کلیات کو بھی بیان کیا ہے۔ علماء نے’’طب نبوی‘‘ کے عنوان سے اس پر مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں، لیکن طب کے سلسلے میں یہ ہدایات وجوب اور لزوم کا درجہ نہیں رکھتیں ، اس میں ہر شخص کے علاقہ اور ماحول کو مدنظر رکھا جائے گا۔ مریض کے اپنے مزاج اور طبیعت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اورسب سے اہم اس طریقۂ علاج کو صحیح انداز سے پورا کرنا ہے۔ آج کل یہ بات زبان زد عام ہے کہ نہار منہ پانی پینا جائز نہیں، کیوں کہ نبی کریمﷺ نے اس کے مضرات اور نقصانات کی جانب نشان دہی کی ہے،  جو شخص نہارمنہ پانی پیتا ہے، وہ حدیث کے خلاف عمل کرتاہے،لہٰذا اس عمل کو جواز اور عدم جواز کے پیمانے میں تولا اور حلال حرام کی کسوٹی پر پرکھا جاتا ہے، اس سلسلے میں چند سوالات ذہن میں بیدار ہوتے ہیں:

(1) کیا ذخیرۂ احادیث میں ایسی کوئی حدیث موجودہے جس میں نہار منہ پانی پینے کی ممانعت یا اس کے نقصانات کا تذکرہ ہو؟

(2) اگرایسی کوئی حدیث موجود ہے توسنداً اس کی کیا حیثیت ہے؟ محدثینِ عظام کے ہاں یہ روایت قابل قبول اور لائق اعتبار ہے یا نہیں؟

(3) کیا اس حدیث مبارک کو مدار بناکر نہار منہ پانی پینے کو ناجائز قرار دیا جاسکتا ہے؟ حدیث شریف میں موجود یہ ممانعت وجوبی ہے یا یہ نہی ارشاد کے قبیل سے ہے ؟ معنی یہ کہ اس حدیث کے خلاف عمل کرنا ناجائز ہے یا یہ حدیث نبی کریم ﷺ  کی جانب سے ایک ترغیب اور مشورہ ہے، جس پر عمل کرنے نہ کرنے کا اختیار ہر انسان کی صواب دید پرمنحصر ہے؟

(4) ان روایات کے مدمقابل روایات موجود ہیں یا نہیں؟اگر موجود ہیں تو ان کی سندمضبوط ہے یا کمزور؟  ان تمام اشکالات کو سامنے رکھتے ذیل میں اس کی تفصیل درج کی جاتی ہے:

کتبِ حدیث میں نہار منہ پانی پینے کے نقصان دہ ہونے کے بارے میں روایات موجود ہیں، جب کہ بعض روایات میں نہار منہ پانی پینے کا تذکرہ بھی موجود ہے ، دونوں طرح کی روایات اور ان سے متعلق تحقیق ملاحظہ ہو:

نہار منہ پانی پینے کے نقصان دہ ہونے کے دلائل:

کتبِ حدیث میں نہار منہ پانی پینے کی ممانعت کے بارے میں درج ذیل روایات موجود ہیں، لیکن یہ روایات کمزور ہیں:

1۔ پہلی روایت ،حدیث ابی ہریرہ:

  "المعجم  الاوسط"میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا  کہ جو شخص نہار منہ پانی پیتا ہے اس کی قوت کم ہوجاتی ہے۔(1)

تبصرہ:

امام طبرانی رحمہ اللہ نے"المعجم  الاوسط" میں اس روایت کے متعلق  یہ تبصرہ کیا ہے کہ اس سند سے اس حدیث کو رسول اللہ ﷺ سے صرف "عبد الاول معلم" نے نقل کیا ہے۔(2)

حافظ نور الدین ہیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کے متعلق فرمایا ہے کہ اس کی سند میں ایسے  مجہول راوی ہیں جنہیں میں نہیں جانتا۔(3)

حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس روایت کا متن اور سند دونوں غریب ہیں۔(4)

علامہ اسماعیل بن محمد عجلونی رحمہ اللہ "کشف الخفاء"میں رقم طرازہیں کہ اس روایت کی سند کمزور ہے۔ (5)

2۔ دوسری روایت،حدیث  ابی سعید خدری:

"المعجم الاوسط "میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی یہ روایت انہی الفاظ کے ساتھ منقول ہے۔ (6)

تبصرہ:

امام طبرانی رحمہ اللہ نے اس روایت پریہ تبصرہ کیا ہے کہ اس روایت کو  "زید بن اسلم" سے صرف ان کے بیٹے "عبدالرحمن" نےنقل کیا ہے، ان سے صرف "ابو اسلم" نے نقل کیا ہے۔(7)

حافظ  ہیثمی رحمہ اللہ نےاس روایت کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں "محمد بن مخلد الرعینی" ضعیف راوی ہے۔(8)

علامہ اسماعیل بن محمد عجلونی رحمہ اللہ  لکھتے ہیں کہ اس روایت کی سند کمزور ہے۔ (9)

3۔ تیسری روایت:

علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ اپنی سند سےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ نہار منہ پانی پیناچربی بڑھاتا ہے۔(10)

تبصرہ:

یہ روایت موضوع ہے،علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے سند بیان کرنے کے ضمن میں اس کے راوی "عاصم بن سلیمان عبدی" کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ حدیثیں گھڑتا تھا، میں نے اس جیسا شخص  کبھی نہیں دیکھا ،یہ  ایسی حدیثیں بیان کرتا ہے جن کی کوئی اصل نہیں ہوتی۔(11)

مزید فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کا بہت ڈر ہے کہ اس حدیث کے گھڑنے کا مقصد شریعت کے ساتھ برائی کا ارادہ ہے، ورنہ پانی میں کیا ہے جو وہ چربی پیدا کرے؟(12)

ابن طاہر مقدسی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ اس روایت میں "عاصم بن سلیمان کوزی" ہے، یہ موضوع روایتیں بیان کرتا ہے، اس کی حدیث لکھنا حلال نہیں۔(13)

4۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول:

            امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بدن کو کمزور کرتی ہیں: کثرتِ جماع، غموں کی زیادتی، نہار منہ پانی پینے کی کثرت اور کھٹی چیزیں زیادہ کھانا۔(14)

5۔ بہشتی زیور:

مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ بہشتی زیور میں لکھتے ہیں کہ "سوتے اٹھ کر فورا پانی نہ پیو اور نہ یکلخت ہوا میں نکلو، اگر بہت ہی پیاس ہے تو عمدہ تدبیر یہ ہے کہ ناک پکڑ کر پانی پیواور ایک ایک گھونٹ کرکے پیو اور پانی پی کر ذرا دیر تک ناک پکڑے رہو، سانس ناک سے مت لو۔۔۔ اسی طرح نہار منہ نہ پینا چاہیے۔۔۔" (15)

نہار منہ پانی پینے کے بے ضرر ہونے پر دلائل:

1۔ پہلی روایت:

امام طبرانی رحمہ ا للہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص کو اس بات سے خوشی ہو کہ اللہ تعالی اسے قرآن کریم اور دیگر مختلف علوم یاد کرانے کے قابل بنائے اسے چاہیے کہ وہ یہ دعا ایک صاف برتن یا شیشے کی پلیٹ میں شہد ، زعفران اور بارش کے پانی سے لکھ کر اسے نہار منہ پیے، تین دن روزہ رکھے اور اسی پانی سے افطار کرے، ان شاء اللہ وہ قرآن اور دیگر علوم یاد کرلے گا، اور اس دعا کو ہر فرض نماز کے بعد پڑھے، وہ دعا یہ ہے : "اللّٰهم إني أسألك بأنك مسئول لم يسأل مثلك ولا يسأل۔۔۔" الخ (16)

علامہ جلال  الدین سیوطی رحمہ اللہ نے "اللآلي المصنوعة"میں  اور حافظ ابن عراق نے "تنزيه الشریعة" میں اسے موضوع قرار دیا ہے۔(17)

2۔ نہار منہ شہد ملا پانی پینے کی روایت:

نبی کریم ﷺ کی عادت تھی کہ آپ ﷺ نہار منہ شہد ملا پانی پیتے تھے۔(18)  حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شہد کو نہار منہ پینا اور چاٹنا بلغم ختم کرتا ہے، معدہ  کے اندرونی حصہ کو صاف کرتا ہے ، اس کی چکنائی کو تازگی بخشتا ہے  اور اس سے فضلات کو دور کرتا ہے۔(19)

3۔ وضو کا بچا ہوا پانی پینے والی  روایت:

صحیح بخاری اور دیگر حدیث کی کتب میں صحیح سند کے ساتھ یہ روایتیں موجود ہیں کہ نبی کریم ﷺ وضو کے بعد بچے ہوئے پانی کو پی لیتے تھے۔(20) ان احادیث میں تہجد اور فجر کی نماز کے لیے وضو کرتے وقت بچے ہوئے پانی کو نہ پینے کی قید  یا ممانعت موجود نہیں، اس وقت انسان نہار منہ ہوتا ہے۔

4۔ اطباء کا موقف:

دور حاضر کے کئی طبیبوں اور ڈاکٹروں نے نہار منہ پانی پینے کے کئی فوائد گنوائے ہیں۔

ضعیف روایت کا حکم:

 ضعیف روایت کا حکم یہ ہے کہ اس سے حکم ثابت نہیں ہوتا، تاہم  یہ فضائل کے ابواب میں قابلِ قبول ہے، البتہ اس پر عمل کرنے کی تین شرائط ہیں:

            1۔ شدید ضعف نہ ہو، لہذا اگرجھوٹ بولنے والے ،جن پر جھوٹ کی تہمت ہو یا جن کی غلطیاں بہت واضح ہوں، کسی روایت میں منفرد ہو ں تو وہ اس حکم سے خارج ہے۔

            2۔ وہ حکم شریعت کے کسی کلی اصل کے تحت داخل ہو، لہذا اگرکوئی روایت ایسی ہے جس کی کوئی اصل نہ ہو اس کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔

            3۔ اس پر عمل کے وقت اس کے ثبوت کا اعتقاد نہ ہو ،تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف وہ بات منسوب نہ ہو جو انہوں نے کہی نہیں ہے۔(21)

خلاصہ:

 اس ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ نہار منہ پانی پینے کی ممانعت سے متعلق روایات سندًا کمزور ہیں، احتیاطاً اس حکم کے ثبوت کا اعتقاد نہ رکھے،بعض عمومی روایات سے نہار منہ پانی پینے کا ثبوت ملتا ہے؛ اس لیے اس مسئلے کوجائز و ناجائز اور حلال و حرام سے جوڑنا درست نہیں، بلکہ یہ  ایک طبی اورطبعی مسئلہ ہے،اس لیے جسے خواہش یا ضرورت ہو اوراسے نقصان نہ کرتا ہووہ پی لے اور جسے چاہت یا ضرورت نہ ہویا اس کے لیے مضر ہو تو نہ پیے۔فقط واللہ اعلم

حوالہ جات :

(1)  المعجم الأوسط ۷/ ۲۸٦ و ۲۸۷ ط: مكتبة المعارف

٦۵۵۳ - حدثنا محمد بن أبي غسان ثنا أبو نعيم عبد الأول المعلم ثنا أبو أمية الأيلي عن زفر بن واصل عن أبي سلمة عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من كثر ضحكه استخف بحقه ومن كثرت دعابته ذهبت جلالته ومن كثر مزاحه ذهب وقاره ومن شرب الماء على الريق انتقضت قوته ومن كثر كلامه كثر سقطه ومن كثر سقطه ··· خطاياه  و من كثرت خطاياه كانت النار أولى به

(2) المعجم الأوسط ۷/ ۲۸۷ ط: مكتبة المعارف

لايروى هذا الحديث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم إلا بهذا الإسناد تفرد به عبد الأول المعلم

 (3) مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، كتاب الطب، باب شرب الماء على الريق ۱۱/ ۲۴۷ ط: دار المنهاج

۸۳٦٠- وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم : من كثر ضحكه استخف بحقه ومن شرب الماء على الريق انتقصت قوته

 رواه الطبراني في الأوسط في حديث طويل هو في الزهد وفي إسناده من لم أعرفهم

(4) تاريخ مدينة دمشق، طاهر بن محمد بن سلامة، رقم الترجمة: ۲۹۵۷۲۴/ ۴۵٦ ط: دار الفكر

 ·· عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من كثر ضحكه استخف بحقه ومن كثرت دعابته ذهبت جلالته ومن كثر مزاحه ذهب وقاره ومن شرب الماء على الريق ذهب نصف قوته ومن كثر كلامه كثر سقطه ومن كثر سقطه كثرت خطاياه ومن كثرت خطاياه كانت النار أولى به، غريب الإسناد والمتن·

 (5) كشف الخفاء ومزيل الإلباس، حرف اللام ۲/ ۳٦۱ ط:دار إحياء التراث العربي

۳٠۵۲ - لا تشرب الماء على الريق . قال النجم اشتهر على ألسنة الناس النهي عن الشرب على الريق وذمه . وأصله عند الطبراني عن أبي سعيد الخدري من شرب الماء على الريق انتقصت قوته ، وأخرجه في حديث طويل عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه وكلاهما سنده ضعيف

(6) المعجم الأوسط ۵/ ۳۲٦ ط: مكتبة المعارف

۴٦۴۳ - حدثنا عبيد الله بن محمد بن خنيس الدمياطي قال حدثنا محمد بن مخلد الرعينى قال حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم عن أبيه عن عطاء بن يسار عن ابى سعيد الخدري عن النبى صلى الله عليه و سلم قال من شرب الماء على الريق انتقصت قوته

(7) المعجم الأوسط ۵/ ۳۲٦ ط: مكتبة المعارف

لم يرو هذا الأحاديث عن زيد بن أسلم إلا ابنه عبد الرحمن تفرد بها أبو أسلم

(8) مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، كتاب الطب، باب شرب الماء على الريق ۱۱/ ۲۴٦ ط: دارالمنهاج

۸۳۵۹- عن أبي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من شرب الماء على الريق انتقصت قوته

 رواه الطبراني في الأوسط وفيه محمد بن مخلد الرعيني وهو ضعيف

(9) كشف الخفاء ومزيل الإلباس،حرف اللام ۲/ ۳٦۱ ط:دار إحياء التراث العربي

۳٠۵۲ - لا تشرب الماء على الريق . قال النجم اشتهر على ألسنة الناس النهي عن الشرب على الريق وذمه . وأصله عند الطبراني عن أبي سعيد الخدري من شرب الماء على الريق انتقصت قوته ، وأخرجه في حديث طويل عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه وكلاهما سنده ضعيف

(10) الموضوعات لابن الجوزي، كتاب الاشربة ، باب شرب الماء على الريق  ۳/ ۴٠ ط:دار الفكر

أنبأنا أبو القاسم بن السمرقندى أنبأنا إسماعيل بن أبى الفضل أنبأنا حمزة ابن يوسف أنبأنا أبو أحمد الحافظ قال قال عمرو بن على سمعت عاصم بن سليمان العبدى وكان يضع الحديث ما رأيت مثله قط يحدث بأحاديث ليس لها أصول سمعته يحدث عن هشام بن حسان عن محمد عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شرب الماء على الريق يعقد الشحم ".

(11) الموضوعات لابن الجوزي، كتاب الاشربة ، باب شرب الماء على الريق ۳/ ۴٠ ط:دار الفكر

و كان يضع الحديث ما رأيت مثله قط يحدث بأحاديث ليس لها أصول

(12) الموضوعات لابن الجوزي، كتاب الاشربة ، باب شرب الماء على الريق ۳/ ۴٠ ط:دار الفكر

قال المصنف قلت: ما أخوفني أن يكون هذا الوضع قصد شين الشريعة، وإلا فأى شئ في الماء حتى يعقد الشحم.

(13) معرفة التذكرة لابن طاهر المقدسي، حرف الشين ۱/ ۱٦٠ ط:طبعة مؤسسة الكتب الثقافية

۴۹۱ - شرب الماء على الريق يعقد الشحم

فيه عاصم بن سليمان الكوزي يروي الموضوعات لا يحل كتب حديثه

(14) زاد المعاد في هدي خير العباد، فصول متفرقة في الوصايا ۴/ ۴٠۸ و ۴٠۹ ط: مؤسسة الرسالة

وقال الشافعي : أربعة تقوي البدن أكل اللحم وشم الطيب وكثرة الغسل من غير جماع ولبس الكتان . وأربعة توهن البدن كثرة الجماع وكثرة الهم وكثرة شرب الماء على الريق وكثرة أكل الحامض . وأربعة تقوي البصر الجلوس حيال الكعبة والكحل عند النوم والنظر إلى الخضرة وتنظيف المجلس . وأربعة توهن البصر النظر إلى القذر وإلى المصلوب وإلى فرج المرأة والقعود مستدبر القبلة . وأربعة تزيد في الجماع أكل العصافير والإطريفل والفستق والخروب .

(15)  بہشتی زیور، پانی کا بیان 9/ 481 ط: اسلامک بک سروس

(16) الدعاء للطبراني باب الدعاء لحفظ القرآن وغيره  ۱/ ۳۹۷ ط:دار الكتب العلمية

حدثنا يحيى بن أيوب العلاف المصري ، حدثنا أبو طاهر بن السرح ، حدثنا أبو محمد موسى بن عبد الرحمن الصنعاني المفسر ، حدثني ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (ح) وحدثنا مقاتل بن حيان عن مجاهد ، عن ابن عباس رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : من سره أن يوعيه الله عز وجل حفظ القرآن وحفظ أصناف العلم فليكتب هذا الدعاء في إناء نظيف أو في صحفة قوارير بعسل وزعفران وماء مطر ويشربه على الريق وليصم ثلاثة أيام وليكن إفطاره عليه فإنه يحفظها إن شاء الله عز وجل ويدعو به في أدبار صلواته المكتوبة اللهم إني أسألك بأنك مسئول لم يسأل مثلك ولا يسأل

(17) اللآلي المصنوعة ۲/ ۲۹۹ ط: دار الكتب العليمة

 موضوع والمتهم به عمر بن صبح (قلت) له طريق آخر أخرجه الخطيب في الجامع أنبأنا محمد بن الحسين المنوثي حدثنا عثمان بن أحمد الدقاق حدثنا محمد بن خلف بن عبد السلام حدثنا موسى بن إبراهيم المروزي حدثنا وكيع عن عبادة عن شقيق عن ابن مسعود مرفوعا فذكر مثله سواء موسى بن إبراهيم المروزي كذاب وقال أبو العباس بن تركمان الهمداني في كتاب الدعاء أنبأنا أبو الفضل محمد بن الحسن بن محمد الدقاق ببغداد أنبأنا محمد بن عثمان بن خالد العكبري حينئذ وقال أبو الشيخ الثواب حدثنا عبيد الله بن أحمد بن عقبة قالا حدثنا الحسن بن عرفة العبدي حدثنا زيد بن الحباب العكلي حدثنا عبد الملك بن هارون بن عنترة الشيباني عن أبيه أن أبا بكر الصديق أتى النبي فقال إني أتعلم القرآن فيتفلت مني فقال النبي قل اللهم إني أسألك ··· عبد الملك دجال مع ما في السند من الإعضال والله أعلم

و  كذا في تنزيه الشريعة ۲/ ۳۴ ط: دار الكتب العلمية

(18) زاد المعاد في هدي خير العباد، فصل في هديه في علاج استطلاق البطن ۴ / ۳۴ ط: مؤسسة الرسالة

 وكان النبي صلى الله عليه وسلم يشربه بالماء على الريق وفي ذلك سر بديع في حفظ الصحة لا يدركه إلا الفطن الفاضل

(19) زاد المعاد في هدي خير العباد ، فصل في هديه في الشرب و آدابه ۴/ ۲۲۴ ط: مؤسسة الرسالة

وأما هديه في الشراب فمن أكمل هدي يحفظ به الصحة فإنه كان يشرب العسل الممزوج بالماء البارد وفي هذا من حفظ الصحة ما لا يهتدي إلى معرفته إلا أفاضل الأطباء فإن شربه ولعقه على الريق يذيب البلغم ويغسل خمل المعدة ويجلو لزوجتها ويدفع عنها الفضلات

(20) صحيح البخاري ، كتاب الأشربة ، باب الشرب قائمًا ۲/ ۸۴٠ ط: قديمي

سمعت النزال بن سبرة يحدث عن علي رضي الله عنه أنه صلى الظهر ثم قعد في حوائج الناس في رحبة الكوفة حتى حضرت صلاة العصر ثم أتي بماء فشرب وغسل وجهه ويديه وذكر رأسه ورجليه ثم قام فشرب فضله وهو قائم ثم قال إن ناسا يكرهون الشرب قياما وإن النبي صلى الله عليه وسلم صنع مثل ما صنعت

(21) القول البديع، الخاتمة ص: ۴۷۲ و ۴۷۳ ط: مؤسسة الريان

و قد سمعت شيخنا مراراً يقول  وكتبه لى بخطه : إن شرائط العمل بالضعيف ثلاثة :

الأول: متفق عليه أن يكون الضعف غير شديد ، فيخرج من انفرد من الكذَّابين  و المتهمين بالكذب  ومن فحش غلطه .

الثاني : أن يكون مندرجاً تحت أصل عام ، فيخرج ما يخترع ، بحيث لا يكون له أصلٌ أصلاً .

الثالث: ألا يعتقد عند العمل به ثبوته ، لئلا ينسب إلى النَّبىِّ صلَّى الله عليه وسلَّم ما لم يقله .


فتوی نمبر : 144001200403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں