بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے موقع پر لڑکی کو سسرال کی طرف سے ملنے والے زیورات اور سامان کا حکم


سوال

زید کی زینب سے شادی ہوئی رخصتی کے وقت زینب کی ماہواری کے ایام تھے، ان ایام میں ان کے درمیان کچھ ایسی باتیں پیش آئیں جن کی وجہ سے لڑکی نے فیصلہ کرلیا کہ اسے ساتھ نہیں رہنا، اور پاکی کے بعد بھی کبھی شوہر کو جماع کی قدرت نہیں دی، بعد ازاں وہ کچھ عرصہ گزار کر چلی گئی اور طلاق کا مطالبہ کرکے طلاق لے لی، آخری مجلس میں بھی زینب کے گھر والوں نے ہی مطالبہ کیا تھا کہ طلاق دے دو، جس پر زید نے ایک طلاقِ رجعی دی تھی۔ اس کے علاوہ فریقین نے ایک دوسرے کو کچھ سامان اور زیورات دیے تھے، زید کے خاندان کا دستور یہ ہے کہ عام سامان تو وہ بطورِ ہدیہ دیتے ہیں جب کہ زیورات عموماً بطورِ استعمال دیتے ہیں کہ جب تک یہ رشتہ باقی ہے وہ استعمال کرسکتی ہے، زینب کے گھر والوں کا دستور معلوم نہیں، لیکن وہ چونکہ مکہ مکرمہ میں رہتے ہیں اور زینب کی پیدائش بھی مکہ مکرمہ ہی کی ہے اور وہاں ہر دی ہوئی چیز بطورِ ہدیہ سمجھی جاتی ہے اس لیے وہ یہ کہتے ہیں کہ زیورات وغیرہ سب ہدیہ ہے، یہ دو باتیں ہوئیں۔ تیسری بات یہ کہ زینب کا مہر مہر فاطمی مقرر ہوا تھا جو کہ تقریباً ساڑھے چار ہزار ریال کے قریب بنتا ہے، تو زید کے گھر والوں نے کہا کہ ہم کیش کی بجائے سونے کا کوئی سامان دیتے ہیں اور یہ سب معاملات سامنے آنے سے پہلے ہی تقریباً چھ ہزار کا ایک سیٹ دیا، جسے زینب جاتے وقت چھوڑ کر چلی گئی، اس کے علاوہ سونے کے کڑے دیے تھے جو کہ آٹھ ہزار سے بھی زیادہ کے ہیں وہ ساتھ لے کر چلی گئی، ان کڑوں کے بارے میں زید کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں نے زینب سے کہا تھا کہ "یہ میرے ہیں اور میں نے استعمال کے لیے دیے ہیں" زید کی بہن کہتی ہے کہ میرے سامنے کہا تھا۔ چوتھی بات یہ پیش آئی کہ ایک سیٹ زید کی نانی نے موقع سے پہلے ہی دیا تھا کہ زید کی شادی ہو تو اس کی زوجہ کو دینا، پھر جب وہ زینب کو دیا گیا تو اسے کہا گیا کہ زید کی نانی نے تمہیں دیا ہے، جب کہ نانی کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ طلاق ہوگئی ہے تو انہوں نے سوال کیا کہ میرا سیٹ تو واپس لے لیا ہے یا نہیں؟ کیوں کہ وہ میں نے زید کے لیے دیا تھا؟ اب سوال یہ ہے کہ:

 1. اس صورتِ حال میں زینب کا مہر بنتا بھی ہے یا نہیں؟

 2. اور بنتا ہے تو اسے وہی سیٹ دینا ضروری ہے یا مہر فاطمی دیا جاسکتا ہے؟

 3. اس کے علاوہ جو کڑے دیے تھے ان کے بارے میں صراحتاً بتایا ہو یا نا بتایا ہو دونوں صورتوں میں وہ ہدیہ سمجھے جائیں گے یا بطورِ استعمال سمجھ کر واپسی کیے جائیں گے؟

 4. اور زید کی نانی کا دیا ہوا سیٹ زینب کے لیے ہدیہ سمجھا جائے گا یا نہیں؟

جواب

نکاح  کے موقع پر لڑکی کو جو میکہ والوں اور سسرال والوں کی طرف سے سامان ، کپڑے اور زیور  وغیرہ ملتا ہے اس کے شرعی حکم میں یہ تفصیل ہے کہ   جو سامان   جہیز،کپڑے،اور زیور وغیرہ  لڑکی کو میکہ والوں کی طرف سے ملتا ہے وہ لڑکی کی ملکیت  شمار ہوتی ہے، اسی طرح  لڑکے والوں کی طرف سے جو عام  استعمال کی چیزیں مثلاً کپڑے ، جوتے ، گھڑی وغیرہ لڑکی کو  دیے جاتے ہیں ، اسی طرح منہ دکھائی کے موقع پر جو چیز دی جائے، یہ سب  بھی لڑکی  ہی کی ملکیت ہے۔

اور  لڑکی کو  نکاح کے موقع پر مہر کے علاوہ جو  زیورات سسرال والوں کی طرف سے ملتے ہیں، ان میں یہ تفصیل ہے کہ اگر  زیورات دیتے وقت  سسرال والوں نے اس بات  کی صراحت کی تھی کہ یہ  بطورِ عاریت یعنی صرف  استعمال کرنے کے لیے ہیں  تو پھر یہ  زیورات لڑکے والوں کی ملکیت ہوں گے، اور اگرسسرال والوں نےہبہ ، گفٹ اور  مالک بناکر دینے کی صراحت کردی تھی تو پھر ان زیورات  کی مالک لڑکی ہوگی، اور اگر  زیورات دیتے وقت کسی قسم کی صراحت نہیں  کی تھی   تو پھر لڑکے کے خاندان کے عرف کا اعتبار ہوگا، اگر ان کا عرف و رواج بطورِ ملک دینے کا ہے  یا ان کا کوئی رواج نہیں ہے تو ان دونوں صورتوں میں زیورات کی مالک لڑکی ہوگی، اور اگر  بطورِ عاریت دینے کا رواج ہے تو پھر سسرال والے ہی مالک ہوں گے۔

مذکورہ تفصیل کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

1۔2 :مہر بیوی (زینب) کا حق ہے، اس کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوگا، لہذا  زید کے گھروالوں نے مہر میں کیش کے بدلے سونے کا سیٹ دیا اور زینب نے اس کو قبول کرلیا تو وہ سونے کا سیٹ زینب کا ہوگیا، وہی اس کی مالک  بن گئی اور مہر ادا ہوگیا،    اب علیحدگی کے بعد سسرال والوں کو وہ سیٹ یا اس کی قیمت زینب کو ادا کرنی ہوگی، مہر فاطمی کی رقم دینا کافی نہیں ہوگا۔

3۔۔سونے کے کڑے زید  کی والدہ نے اپنی بہو کو استعمال کے لیے دینے کی صراحت کرکے دیے تھے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، یا کسی قسم کی صراحت کے بغیر دیے ہوں تو لڑکے کے خاندان کا عرف چوں کہ استعمال کے لیے دینے کا ہے، اس لیے یہ سونے کے کڑے بدستور زید کی والدہ کی ملکیت ہوں  گے، زینب کو یہ واپس کرنا ہوں گے۔

4۔۔ زید کی نانی سیٹ زینب کے لیے دیا اور اس کو قبضہ بھی دے دیا تو اس سیٹ کی مالک زینب بن گئی، اب طلاق کے بعد زید کی نانی کا یہ کہنا کہ میں نے تو زید کو دیا تھا ، شرعاً معتبر نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"كل أحد يعلم الجهاز للمرأة إذا طلقها تأخذه كله، وإذا ماتت يورث عنها". (3/158، باب المہر، ط؛سعید)        

       وفیہ أیضاً:

"قلت: ومن ذلك ما يبعثه إليها قبل الزفاف في الأعياد والمواسم من نحو ثياب وحلي، وكذا ما يعطيها من ذلك أو من دراهم أو دنانير صبيحة ليلة العرس ويسمى في العرف صبحة، فإن كل ذلك تعورف في زماننا كونه هدية لا من المهر، ولا سيما المسمى صبحة، فإن الزوجة تعوضه عنها ثيابها ونحوها صبيحة العرس أيضاً".(3/ 153،  کتاب النکاح، باب المہر، ط: سعید)

وفیہ أیضاً:

"والمعتمد البناء على العرف كما علمت".(3/157، باب المہر، ط؛ سعید)        

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"وإذا بعث الزوج إلى أهل زوجته أشياء عند زفافها، منها ديباج فلما زفت إليه أراد أن يسترد من المرأة الديباج ليس له ذلك إذا بعث إليها على جهة التمليك، كذا في الفصول العمادية". (1 / 327، الفصل السادس عشر فی جہاز البنت، ط: رشیدیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143905200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں