بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ ملازمت رشوت لینے کا اندیشہ ہو تو کیا ایسی ملازمت چھوڑدے؟


سوال

میں پولیس کی نوکری کرتا ہوں اور ابھی تک تو میں حرام کے پیسوں سے بچا ہوا ہوں، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ میں مجبور ہو کر یا ساتھ والوں کو دیکھ دیکھ کر حرام کے پیسے لینے لگ جاؤں گا اور زیادہ دیر تک حرام سے نہیں بچ سکوں گا،  تو مجھے یہ نوکری کرتے رہنا چاہیے یا چھوڑ دینی چاہیے؟  شرعی اعتبار سے اس کا جواب دے دیں!

جواب

واضح رہے کہ رشوت لینے اور دینے والے کا ٹھکانہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کی آگ کو قرار دیا ہے، لہذا اس وعید کو سامنے رکھتے ہوئے رشوت لینے سے اجتناب کرتے رہیں، اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں، کسی مستند اور متبعِ شریعت عالم سے اصلاحی تعلق قائم کریں، انہیں اپنے احوال بتاتے رہیں، اس طرح امید ہے کہ آپ خود بھی گناہ سے بچے رہیں گے، اور ادارے میں موجود دیگر لوگوں کی اصلاح اور رہبری کا ذریعہ بھی بن سکیں گے، نیک اعمال پر قائم رہ کر آپ کا مذکورہ ادارے میں ملازمت کرنا زیادہ بہتر ہوگا، الحمد للہ! اس دور میں بھی بہت سے دیانت دار افسران وملازمین ہر محکمے میں موجود ہیں، انسان عزم وہمت  پختہ رکھے تو اللہ تعالیٰ غیب سے دست گیری فرماتے ہیں۔

البتہ اگر آپ کو اپنے اوپر بھروسہ نہیں ہے، یا کوشش کے باوجود متعلقہ جگہ میں ماحول آپ کے لیے سازگار نہیں ہے تو پولیس کے کسی ایسے شعبہ میں یا کسی اور سرکاری محکمے میں ٹرانسفر کروالیں جہاں رشوت کا لین دین نہ ہوتا ہو، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو اور رشوت خوری میں مبتلا ہونے کا قوی خطرہ ہو تو  ایسی صورت میں کسی ایسی جائز نوکری کی تلاش شروع کردیں جہاں رشوت کا لین دین نہ ہوتا ہو، جب تک متبادل حلال روزگار میسر نہ آئے مذکورہ محکمے میں رہتے ہوئے خود کو رشوت کے لین دین سے محفوظ رکھیں، اور جب نوکری مل جائے تو پھر  موجودہ نوکری ترک کردیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں