بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز یوں کی غلطی پر ہنسنے کا حکم


سوال

اگر ایک جگہ پر دو یا تین نماز کی جماعتیں ہورہی ہوں جن کی صفیں آپس میں ملی ہوئی ہوں اور اماموں کی تکبیرات کی وجہ سے مقتدیوں کی نماز میں انتشار واقع ہوجائےیعنی بعض مقتدی ایک امام کی اقتدا میں دوسرے امام کی تکبیر کی وجہ سے رکوع یا سجدہ میں چلے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے نماز سے خارج لوگ ہنس پڑتے ہیں ، تو کیا خارج نماز لوگ اس ہنسنے کی وجہ سے اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو لوگ ایک امام کے مقتدیوں کے  دوسرے  امام کی تکبیر پر رکوع یا سجدہ میں جانے کی وجہ سے ہنسے ہیں وہ دراصل نماز پر نہیں ہنسے، بلکہ مقتدیوں کی غلطی پر ہنسے ہیں، اس لیے اس ہنسنے سے کفر لازم نہیں آیا اور نہ ہی وہ لوگ اسلام سے خارج ہوئے ہیں۔ 

 البتہ کسی  کی غلطی پر ہنسنا اور مذاق اڑانا بہت بری بات  ہے، قرآنِ پاک میں اس سے منع کیا گیا ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے، اگر ایسی غلطی ہوجائے تو استغفار کرنا چاہیے، اور کسی کی دل آزاری ہوتو اس سے معافی مانگ لینی چاہیے۔ جلیل القدر صحابی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اگر میں کتے کے ساتھ بھی استہزا کروں تو مجھے ڈر ہے کہ میں خود کتا نہ بنادیاجاؤں.

نیز واضح رہے کہ جس جگہ آوازوں کے ٹکراؤ کی وجہ سے اشتباہ ہو وہاں ایک سے زائد جماعت نہیں کرانی چاہییں، اور اگر تراویح میں مختلف حفاظ الگ الگ ختم کرنا چاہتے ہوں تو انہیں چاہیے کہ مناسب فاصلے پر جماعت کریں؛ تاکہ مذکورہ صورتِ حال پیش نہ آئے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں