بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم پر ہرماہ متعین فیصد نفع لینا


سوال

میرے ایک رشتہ دار نے ایک نیا کاروبار شروع کیا ہے، اور وہ کاروبار کچھ اس طرح ہے کہ وہ مارکیٹ سے کوئی بھی چیز نقد میں خرید کر لوگوں کو قسطوں پر چیزیں فروخت کرتا ہے، اس نے مجھے اپنے کاروبار میں شرکت کی دعوت دی ہے، اس کا طریقہ کار اس نے یہ رکھا ہے کہ میں کسی بھی طور رقم کو کاروبار میں اس کے ساتھ شامل کروں تو وہ مجھے ماہانہ 4 پرسنٹ کے حساب سے منافع دے گا، اس معاملہ کو طے کرانے میں ہمارے بیچ ایک اور شخص درمیان میں ہے جس کا کہنا ہے کہ چار پرسنٹ نہیں، وہ مجھے 3 پرسنٹ دے گا، اور ایک پرسنٹ خود رکھے گا ؛ کیوں کہ  حساب کتاب کی جواب داری اسی کی ہو گی۔

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آیا اس کاروبار کے اندر کوئی سود کا عنصر تو نہیں آتا ؟کہیں ہم کسی طریقے سے غیر شرعی کام میں تو نہیں جارہے ؟  اس کاروبار کے بارے میں چوں کہ جو کاروبار کررہا ہے اس کا کہنا یہ ہے کہ یہ میری مرضی اور منشا کے مطابق ہے کہ میں کوئی چیز خرید کر اس چیز کا مالک بن جاتا ہوں، آیا میری مرضی اس کو میں کسی بھی دام فروخت کر سکتا ہوں۔

شرع محمدﷺ  اس بارے میں کیا کہتی ہے؟ ذرا مجھے اس بات کا جواب دے دیں  کہ مجھے یہ اس کام میں حصہ لینا چاہیے یا نہیں لینا چاہیے؟

جواب

چار پرسنٹ کامطلب اگر یہ ہےکہ آپ کی طرف سے کاروبار میں لگائی گئی رقم کا چارپرسنٹ آپ کو ہرماہ دے گا تو یہ کاروبار ناجائز ہے اور آپ کا اس کو رقم دینا اور نفع لینا حرام ہے؛ کیوں کہ اس صورت میں نفع رقم دے کر اس پر نفع متعین کرلیا گیا ہے۔

اور اگر صورت یہ ہےکہ وہ قسطوں پر کاروبار کرے گا اور جو نفع ہوگا اس نفع کاچارپرسنٹ آپ کو دے گا تو نفع اس طرح طے کرنا جائز ہے، مگر اس میں شبہ یہ ہےکہ قسطوں کے کاروبار میں نفع  آخر میں جاکر ظاہر ہوتا ہے؛  اس لیے تردد یہ ہے کہ وہ شروع کے مہینوں میں کس طرح آپ کو ادائیگی کرے گا؟آیا وہ اپنی جیب سے دے گا اور پھر اس کے بدلے میں آخر میں آپ کانفع خود رکھ لے گا یا کوئی اور صورت ہوگی ؟اس کی وضاحت کردیں۔ اس کے بعد اس کا جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں