ایک بھائی ہیں وہ بھٹے پہ کام کرتے ہیں، ان پر قرض ہے ایک لاکھ تک، جو قرض ہوا ہے سننے میں آیا ہے کہ وہ نشہ کرتے ہیں. اس کے 3 بچے بھی ہیں، وہ چار ماہ کے لیے کام پہ جاتا ہے اور پیسے اتنے نہیں کما پاتا، ان کا قرض ادا کررہاہے، گھر نہیں چل رہا، نشہ ابھی بھی کرتا ہے، کیا ایسے شخص کو زکاۃ دے سکتے ہیں؟
اگر مذکورہ شخص کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں ہے یعنی ان کی ملکیت میں سونا، چاندی، کیش، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد اشیاء چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ) کی مالیت کے بقدر موجود نہیں ہیں یا مذکورہ نصاب تو مکمل ہے، لیکن قرض کی ادائیگی کے بعد مذکورہ نصاب مکمل نہیں رہتا تو ایسے شخص کو زکاۃ دینا جائز ہو گا۔ تاہم اگر یہ اندیشہ ہو کہ وہ زکاۃ کی رقم کو بھی نشہ میں صرف کرے گا تو اشیاءِ ضرورت (راشن وغیرہ) خرید کر بطورِ ملکیت دینے سے بھی زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201878
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن