کیا نذرومنت کےجانورمیں عمر کی کوئی شرط ہے؟بہت سارے حضرات اتناچھوٹا جانور مدرسہ میں دیتے ہیں جس کو ذبح کرنے میں ترس آتا ہے۔
اس مسئلہ کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
1۔ اگر کسی متعین جانور کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہو اور وہ پہلے سے اس کی ملکیت میں ہو تو نذر کو پورا کرنے کے لیے وہی جانور ذبح کرنا کافی ہو گا گو کہ اُس میں قربانی کے جانور کی شرائط پوری نہ پائی جاتی ہوں۔
2۔ اگر کسی شخص نے مطلقاً کسی جانور کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہو (یعنی ملکیت میں جانور موجود نہ ہو ) تو نذر کے جانور کے لیے وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کے لیے شرائط ہیں، لہذا اگر ان شرائط کی رعایت کیےبغیر جانور ذبح کیا جائے گا تو نذر پوری نہ ہو گی۔
آپ نے سوال میں ذکر کیا کہ لوگ مدرسے میں بہت چھوٹا جانور ذبح کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ جانور منت کا نہ ہو، بلکہ صدقہ کا ہو اور صدقہ کے جانور میں کوئی شرط نہیں ہے۔ اور بصورتِ نذر ممکن ہے کہ اسی متعین جانور کی نذر مانی ہو۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 85):
"ولو أوجب على نفسه بدنة ... ولو أوجب جزوراً فعليه الإبل خاصةً؛ لأن اسم الجزور يقع عليه خاصةً، ولايجوز فيهما إلا ما يجوز في الأضاحي وهو الثني من الإبل والبقر". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200717
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن